نذر اور منّت کی تعریف  نذر اور منت کی شرائط       نذر و منت الله کے نام کے علاوه کسی مخلوق کا ماننا حرام ہے  شرک ہے

 

1 نذر اور منّت کی تعریف:

نذر کے معنی ہیں کسی شرط پر کوئی عبادت اپنے ذمہ لے لینا، مثلاً: اگر فلاں کام ہوجائے تو میں اتنے نفل پڑھوں گا، اتنے روزے رکھوں گا، بیت اللہ کا حج کروں گا، یا اتنی رقم فقراء کو دوں گا وغیرہ، اسی کو منّت بھی کہا جاتا ہے۔

2   نذر اور مانت کی شرائط:

شرعاً منّت ماننا جائز ہے، مگر منّت ماننے کی چند شرطیں ہیں، اوّل یہ کہ منّت اللہ تعالیٰ کے نام کی مانی جائے، غیراللہ کے نام کی منّت جائز نہیں، بلکہ گناہ ہے۔ دوم یہ کہ منّت صرف عبادت کے کام کی صحیح ہے، جو کام عبادت نہیں اس کی منّت بھی صحیح نہیں، سوم یہ کہ عبادت بھی ایسی ہو کہ اس طرح کی عبادت کبھی فرض یا واجب ہوتی ہے، جیسے نماز، روزہ، حج، قربانی وغیرہ، ایسی عبادت کہ اس کی جنس کبھی فرض یا واجب نہیں، اس کی منّت بھی صحیح نہیں.

 3 مزید وضاحت:

غیراللہ کے نام جو نیاز دی جاتی ہے، اگر اس سے مقصود اس بزرگ کی رُوح کو ایصالِ ثواب ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے جو صدقہ کیا جائے اس کا ثواب اس بزرگ کو بخش دینا مقصود ہو، تو یہ صورت تو جائز ہے.

اور اگر محض اس بزرگ کی رضا حاصل کرنے کے لئے اس کے نام کی نذر نیاز دی جائے تاکہ وہ خوش ہوکر ہمارے کام بنائے، تو یہ ناجائز اور شرک ہے۔

(یعنی نذر و منت عبادت هے اور عبادت الله تعالی کے علاوه کسی اور کے نام کی کرنا یه ناجائز و حرام ہے  شرک ہے  )

والله اعلم بالصواب

واعلم ان النذر الذی یقع للاموات من اکثر العوام ومایئوکذ من الدراهم والشمع والزیت ونحوهما الی ضرائح الاولیاء الکرام تقربا الیهم فهو بالاجماع باطل و حرام .

وفی شرح بوجوه منها انه نذر لمخلوق والنذرللمخلوق لایجوز لانه عبادته والعبادته لاتکون لمخلوق.

 کتاب: الدرالمختار مع ردالمحتار:ج2 ص439 ، فصل فی العوارض المبیحته لعدم الصوم

اپنا تبصرہ بھیجیں