بیرون ممالک کام کا حکم کیا ہے

فتویٰ نمبر:540

سوال: بیرون ممالک کام کا حکم کیا ہے ؟   حالانکہ اپنے ملک میں بھی روزگار ہے  ؟

 جواب : اگر کوئی   معاشی  مسئلہ   سے دو چار   ہو اور  اپنے ملک  میں معاشی وسائل   روزگار نہ  ہو ان حالات  میں   بیرون  ملک میں  کوئی جائز  ملازمت  مل جائے  تو ایسا  کرناجائز ہے بشرطیکہ  وہاں جاکر  عملی زندگی   میں دین  کے احکام   پر کار   بند  رہیگا  اور وہاں   کے رائج  شدہ  منکرات  ۔خواہشات  سے دور رہیگا  ۔

 قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے  

 “هُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ ذَلُولًا فَامْشُوا فِي مَنَاكِبِهَا وَكُلُوا مِن رِّزْقِهِ ۖ وَإِلَيْهِ النُّشُورُ “

  وہ ایسی  ذات  ہے  جس نے   تمہارے   لیے زمین  کو مسخر  کردیا۔ اب تم  اسکے راستے   پر چلو اور خدا کی روزی  میں سے کھاؤ  “

 ( سورۃ الملک  

 دوسری صورت  یہ ہے کہ  اگر کوئی شخص اپنے ملک   میں اور شہر  میں  معاشی وسائل  ہیں اور  معیار زندگی  دوسرے  لوگوں کی طرح   ہے ۔لیکن  عیش وعشرت   کی زندگی   گزارنے   کی غرض  سے باہر  جائے تو یہ کراہت   سے خالی نہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں