پانامہ کیس اور عوامی مسائل

پانامہ کا ہنگامہ کب تک جاری رہے گا؟

یہ تو وقت ہی بتائے گا ۔

جو سوالات اٹھائے گئے ہیں ان کا حتمی جواب ساٹھ دن میں آجائے گا

بظاہر بہت مشکل معلوم ہوتا ہے!

اونٹ جس کروٹ پر بھی بیٹھے،حکومت ،اپوزیشن اور میڈیا سمیت تمام طبقات کو برداشت،تحمل،دوراندیشی اور حوصلے کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔دشمن کی نظریں ہروقت  وطن عزیزکی صورت حال پر لگی ہوئی ہیں۔دشمن چاہتا ہے کہ پاکستان میں افراتفری اور بحرانی صورت حال پیدا ہو اور وہ موقع سے فائدہ اٹھالے۔اس لیے قوم کو چاہیے کہ جذبات پر قابو رکھیں اور مثبت طرز سیاست کو فروغ دیں۔احتجاج،طنزوطعن اورگالم گلوچ کی سیاست،جذبات بھڑکاتی ہے۔نفرتیں پیدا کرتی اورانتقام پر آمادہ کرتی ہے،قرآن کریم نے طعنہ دینے اور مذاق اڑ انے سے اسی لیے منع فرمایا ہے کہ یہ چیزیں قوم کی وحدت کو پارہ پارہ کردیتی ہیں. اس لیے اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ احتجاج ، نفرت اور گالی کی سیاست کا خاتمہ کریں۔ الحمدللہ!موجودہ حکومت میں ۔اللہ رب العزت نے ہر بڑی پارٹی کواقتدار دیا ہے۔پی پی سندھ کی حکمران ہے توپی ٹی آئی خیبرپختونخواہ کی ،جبکہ مرکز اور باقی دو صوبوں میں مسلم لیگ نون کی حکومت ہے۔حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئےعوامی مفاد کاہر کام بھرپورطریقے سے انجام دیں۔ مسائل حل نہ ہوئے تو عوام کے ہاتھ حکمرانوں کے گریبانوں پر ہوں گے۔بالفرض اگرحکمران ،اس بار بھی عوام کو بے وقوف بنانے میں کامیاب ہو گئے تو اللہ رب العز ت کو تو کوئی دھوکہ نہیں دے سکتا۔اس کی لاٹھی بے آواز ہے،اس کی پکڑ سے حکمران کب تک بچے رہیں گے؟

بیس کروڑعوام کااپنے قائدین سےمطالبہ ہےکہ پانامہ کے پیچھے منہ چھپانے کے بجائےحقیقی مسائل حل کیجیے!

پانامہ کیس عدالت میں ہے۔عدلیہ اپنا کام کرتی رہے گی اور جب تفتیش مکمل ہوجائے گی تو فیصلہ سنادے گی۔

اس وقت تک سب انتظار کریں اور مسئلے حل کریں!

ہمیں روزگاردیجیے!

پانی کی قلت ہے اس کا پائیداراور منصفانہ حل تلاش کیجیے!

صفائی نہ ہونے کی وجہ سے کراچی کوڑا کرکٹ پن چکا ہے، یہاں وبائیں پھوٹ پڑی ہیں، ہرگھر بیماریوں کی زد میں ہے،اس پرنظرعنایت فرمائیے!

تعلیم اور امتحانات کی صورت حال انتہائی مخدوش ہے طلبہ اور والدین آخر کس کے پاس فریاد لے کر جائیں؟

میڈیا سے بھی التجا ہے کہ خدا را! جتنا وقت آپ پانامہ اور سیاسی بیان بازیوں کو دے رہے ہیں اتنا وقت عوامی مسائل کو بھی دیں!

عوام سے ہی آپ ریٹنگ لیتے ہیں۔آپ کی آمدنی کا ذریعہ عوام ہی ہیں۔عوام میڈیا دیکھنا بند کردے تو میڈیا آپ ہی آپ بند ہوجائے!

اس لیےآپ کافرض بنتا ہےکہ اپنے صارفین کے لیے مثبت اورتعمیری کام کریں!

جذبات اور رومانس کے بجائےواقعی اور سچائی پر مبنی کردار پیش کریں!

بے حیائی اور بدتہذیبی کے بجائے حیا اوراخلاق کا درس عام کریں!

عوام کےحقیقی مسائل کو اجاگر کریں۔حقیقی مجرموں کو بے نقاب کریں۔ حکمرانوں اور مال دار پارٹیوں کا لالی پاپ بننے کے بجائے عوام میں شعور بیدار کرنے اور ان کے اندر نیک جذبات پروان چڑھانے کا ذریعہ بنیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں