پردہ سے متعلق ایک استفتاء

فتویٰ نمبر:353

مفتی صاحب برائے مہربانی اس سوال کا جواب تحریراً دے دیجئے ۔

۱  میرا تعلق مری سے ہے وہاں کے گھروں کی بناوٹ ایسی ہے کہ اگر کوئی چاہے تو بھی پردہ نہیں ہوسکتا آئے دن لوگ اوپر نیچے گذرتے رہتے ہیں نہ ہی ہمارے خاندان میں پردہ ہے ۔

۲  اسی طرح ہمارا کراچی کا گھر اسکی بناوٹ بھی ایسی ہے کہ ڈرائنگ روم کا راستہ کچن سے ہی پڑتا ہے کبھی نامحرم کا سامنا ہوجاتا ہے اس مسئلہ میں کافی پریشانی ہورہی ہے ۔

۳  اسی طرح اگر کوئی غیر محرم سامنے آجائے اور والدین ضد کریں کہ انکو سلام کرو یا وہ خود کریں تو اسکے بارے میں بھی تحریر فرمادیں کہ ایسی صورت میں بندہ کیا کرے ؟

برائے مہربانی اسکے بارے میں تحریر فرمادیجئے ۔

الجواب حامداً ومصلیاً

۱  صورتِ مسؤلہ میں جس حد تک اپنے طور پر پردہ کرنا ممکن ہوسکے اس کا اہتمام کریں۔

            گھر کی چہاردیواری سے بلا ضرورت نہ نکلیں اگر ضرورۃً نکلیں بھی تو برقعہ یا بڑی چادر اوڑھ کر نکلیں(۱) ۔

ایسی صورت میں اگر کوئی شخص قصداً گھر میں جھانکتا یا بدنظری کرتا ہے تو وہ گناہگار ہوگا۔

صحيح البخاري-نسخة طوق النجاة – (1 / 258)

عن عائشة رضي الله عنها قالت خرجت سودة بعدما ضرب الحجاب لحاجتها…. فقالت يا رسول الله إني خرجت لبعض حاجتي فقال لي عمر كذا وكذا قالت فأوحى الله إليه….. قد أذن لكن أن تخرجن لحاجتكن(بخاری ص:۷۰۷/۲)

۲  جیسے ہی کسی نامحرم سے سامنا ہو فوراًاپنا چہرہ دوسری طرف پھیر لیں یا دوپٹہ یا چادر سے ڈھانک لیں(۲) ۔

اور گھر والوں کو بھی نرمی سے اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کریں کہ وہ مہمان خانہ کا متبادل راستہ نکلوائیں ۔

سنن ابن ماجه – (2 / 979)

عن عائشة قالت كنا مع النبي صلى الله عليه و سلم ونحن محرمون . فإذا لقينا الراكب أسدلنا ثيابنا من فوق رءوسنا . فإذا جاوزنا رفعناها(ص:۲۱۶)

۳   کسی اجنبی نوجوان عورت کو سلام کرنا یا عورت کا کسی نوجوان مرد کو سلام کرنا مکروہ  ہے(۳) ۔

لہذا اس سے بچنے کی کوشش کریں  اور اگر وہ سلام کرے تو اسکا جواب زور سے دینے کے بجائے آہستہ سے دے (۴)۔

الفقه الإسلامي وأدلته-أ. د. وهبة الزحيلي – (4 / 232)

ويكره أن يسلم على امرأة أجنبية…. إلا أن تكون عجوزاً أي غير حسناء، أو ألا تشتهى لأمن الفتنة. (ص:۵۷۸/۳ ، عالمگیری ص:۳۲۶/۵)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط

التخريج

(۱)السنن الكبرى للبيهقي – (7 / 88)

 عن عائشة رضى الله عنها قالت : خرجت سودة رضى الله عنها بعد ما ضرب الحجاب علينا لبعض حاجتها وكانت امرأة جسيمة…. فقالت : يا رسول الله إنى خرجت فقال عمر كذا وكذا فأوحى الله إليه …. قد أذن لكن أن تخرجن لحوائجكن ».

مسند أحمد – (6 / 56)

عن عائشة قالت : خرجت سودة لحاجتها ليلا بعد ما ضرب عليهن الحجاب ، قالت : وكانت امرأة تفرع النساء جسيمة…. فرجعت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ، وإنه ليتعشى ، فأخبرته بما قال لها عمر…. فقال : لقد أذن ، لكن أن تخرجن لحاجتكن.

(۲) سنن الدارقطني – (2 / 295)

عن عائشة قالت : كنا مع النبي صلى الله عليه و سلم ونحن محرمون فإذا لقينا الراكب أرسلنا ثيابنا من فوق رؤوسنا على وجوهنا فإذا جاوزنا رفعناها

مصنف ابن أبي شيبة – ترقيم عوامة – (3 / 720)

عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ ، فَإِذَا لَقِينَا الرَّكْبَ سَدَلِنَا ثِيَابَنَا مِنْ فَوْقِ رُؤُوسِنَا عَلَى وُجُوهِنَا ، فَإِذَا جَاوَزْنَا رَفَعْنَاهَا.

 (۳)  الفقه على المذاهب الأربعة – الجزيري – (2 / 54)

ويكره…. للرجل أن يسلم على امرأة أجنبية إلا إذا كانت عجوزا أ شابة دميمة لا تشتهي و شابة دميمة لا تشتهي

الدر المختار – (6 / 369)

ولا يكلم الأجنبية إلا عجوزا عطست أو سلمت فيشمتها و يرد السلام عليها وإلا لا.

(۴) رد المحتار – (6 / 369)

وَإِذَا سَلَّمَتْ الْمَرْأَةُ الْأَجْنَبِيَّةُ عَلَى رَجُلٍ إنْ كَانَتْ عَجُوزًا رَدَّ الرَّجُلُ – عَلَيْهَا السَّلَامُ – بِلِسَانِهِ بِصَوْتٍ تَسْمَعُ، وَإِنْ كَانَتْ شَابَّةً رَدَّ عَلَيْهَا فِي نَفْسِهِ، وَكَذَا الرَّجُلُ إذَا سَلَّمَ عَلَى امْرَأَةٍ أَجْنَبِيَّةٍ فَالْجَوَابُ فِيهِ عَلَى الْعَكْسِ اهـ.

فتاوى قاضيخان – (3 / 260)

وإن سلمت المرأة الأجنبية على رجل إن كانت عجوزا رد السلام عليها بصوت يسمع  وإن كانت شابة رد عليها في نفسه  والرجل إذا سلم على امرأة أجنبية فالجواب فيه يكون على العكس

اپنا تبصرہ بھیجیں