فون پر نکاح کا حکم

سوال:نکاح بذریعہ فون جس کی صورت یہ ہو کہ ایک فریق بذریعہ فون ایجاب کرے اور دوسرے فریق کے پاس گواہان موجود ہوں جو اس ایجاب کو سن رہے ہوں اور پھر قبول کو بھی کواہان سنیں ، کیا اس طرح نکاح شرعاً منعقد ہوجائےگا؟

فتویٰ نمبر:361

الجواب حامداًومصلیاً

واضح رہے کہ ٹیلی فون پر ایجاب و قبول سے نکاح نہیں ہوسکتا ۔لہذا صورت مسؤلہ میں یہ نکاح منعقد نہیں ہوا ۔البتہ دور ہونے کی وجہ سے لڑکا اگر خود مجلس نکاح میں نہ آسکتا ہو تو وہ اپنی طرف سے کسی کو وکیل بنادے اور وکیل اس کی طرف سے شرعی گواہوں کیموجودگی میں ایک ہی مجلس میں ایجاب و قبول کرے تو نکاح درست ہوجائے گا ۔

البحر الرائق، دارالكتاب الاسلامي – (3 / 89)

شَرَائِطَ الْإِيجَابِ وَالْقَبُولِ فَمِنْهَا اتِّحَادُ الْمَجْلِسِ إذَا كَانَ الشَّخْصَانِ حَاضِرَيْنِ فَلَوْ اخْتَلَفَ الْمَجْلِسُ لَمْ يَنْعَقِدْ فَلَوْ أَوْجَبَ أَحَدُهُمَا فَقَامَ الْآخَرُ أَوْ اشْتَغَلَ بِعَمَلٍ آخَرَ بَطَلَ الْإِيجَابُ؛ لِأَنَّ شَرْطَ الِارْتِبَاطِ اتِّحَادُ الزَّمَانِ فَجُعِلَ الْمَجْلِسُ جَامِعًا تَيْسِيرًا.

الفتاوى الهندية – (1 / 294)

يَصِحُّ التَّوْكِيلُ بِالنِّكَاحِ، وَإِنْ لَمْ يَحْضُرْهُ الشُّهُودُ، كَذَا فِي التَّتَارْخَانِيَّة نَاقِلًا عَنْ خُوَاهَرْ زَادَهْ

اپنا تبصرہ بھیجیں