قادیانیوں سے کاروبار کا حکم

سوال: میرا ایک اسکول  میں کینٹین کا بزنس ہے اور مجھے اسکول کے ہیڈ آفس کی طرف سے پابند کررہے ہیں کہ میں صرف شیزان کی پروڈکٹ استعمال کروں اور شیزان کا جوس سیل کروں۔

  مجھے پتہ کرنا ہے شیزان کی پروڈکٹ کے بارے میں کیا میں اپنے کینٹین میں شیزان کی پروڈکٹ استعمال کرسکتا ہوں؟ اور شیزان جوس بیچ سکتا ہوں؟ اگر نہیں تو کیوں؟ برائے مہربانی تفصیلا جواب عطا فرمائیں۔

شکریہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب حامدًا ومصلیاً

بطور تمہید یہ بات سمجھنا مناسب ہے کہ :

      قادیانی افراد باِجماع امت کافر ہیں، مگر اپنے عقائدِ کفریہ میں غلط تاویلات کرکہ انہیں عقائدِاسلام قرار دیتے ہیں اور خود کو مسلمان ظاہر کرتے ہیں،لہذا وہ زندیق ہیں۔اور زندیق  چونکہ اپنے اسلام میں تلبیس کرتا ہے اس  لیے وہ عام کافروں سے زیادہ خطرناک ہے،اور زندیقوں سے ایسے تعلقات رکھنا جائز نہیں ہے جن سے ان کے دعوائے اسلام کی تصدیق یا ہمت افزائی ہوتی ہو یا ان کے کفر میں اشتباہ پیدا ہوتا ہو یا ان کی خلافِ اسلام سازشوں میں مدد ملتی ہو۔

 عام کفار کے ساتھ خرید و فروخت اور دیگر معاملات کے بارے میں اسلا م کا اصول یہ ہے حاجت کے وقت ان سے تجارتی معاملات کرسکتے ہیں ، لیکن جب کوئی دوسری صورت ممکن ہو مثلاً مسلمان تاجر سے معاملہ کیا جاسکتا ہو تو پھر کفار سے معاملہ نہیں کرنا چاہیئے۔

                                  یہ تو عام کفار کا حکم ہے  اور قادیانی چونکہ ان کے مقابلے میں اسلام اور مسلمانوں کے لیے زیادہ خطرناک ہیں اس لیے ان کے ساتھ معاملہ کرنے سے اور زیادہ بچنا چاہیئے اور کچھ بعید نہیں کہ یہ لوگ  مسلمانوں کو کوئی دنیوی نقصان پنہچائیں ، نیز ان کے ساتھ تجارتی معاملہ کرنا غیرتِ ایمانی کے بھی خلاف ہے لہذا ان مفاسد کی وجہ سے قادیانیوں کے ساتھ حتی الامکان خرید و فروخت اور تجارتی معاملات سے مکمل پرہیز کرنا چاہیئے۔(مأخذہٗ :تبویب:1099/24/415/1)

   لہذا ان مفاسد کی وجہ سے قادیانیوں کی کسی بھی کمپنی کے اشیاء کینٹین میں فروخت کرنے سے پرہیز کرنا چاہیئے،

خصوصاً اس وقت جبکہ مسلمانوں کے ساتھ یہ معاملات کیے جاسکتے ہوں۔

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

دارالافتاء جامعہ دار العلوم کراچی

عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ پی ڈی ایف فائل میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/542927849409798/

اپنا تبصرہ بھیجیں