فتویٰ نمبر:430
باسمہ تعالی
سوال:کیافرماتے ھیں علمائے کرام مفتیان عظام کہ ایک شخص پیسہ دیتا ہے کہ فلان کو قتل کردو اب شرعا قصاص کس سے لیا جائے گا؟
کیا گناہ میں دونوں مساوی ہیں؟
الجواب حامدةومصلیة:
صورت مسئولہ میں ضابطے کے مطابق قصاص قاتل سے لیاجائے گا قتل کروا نے والے سے نہیں البتہ اسے تعزیری سزا دی جائے گی ۔
قاتل اور مقتول دونوں گناہ گار ہوں گے البتہ قاتل زیادہ گناہ گار ہو گا کیوں کہ اس نے قتل جیسے کبیرہ گناہ کا ارتکاب بھی کیا ہے ۔
“ياايها الذين امنوا كتب عليكم القصاص فى القتلى”.(سورة البقرة:اية١٧٨)
“ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاءه جهنم”(سورةالنساء: اية ٩٣)
ولاتعاونو على الإثم والعدوان”(سورة مائدة:اية٢)
“ولو قال اقتل ابى فقتله كان على القاتل دية لابنه”(الفتاوى قاضى خان على هامش الهندية:ج٣ /ص١٤٤،كتاب الجنايات ،فصل فيمن يقتل قصاصا و فيمن لا يقتل )
“وفى الجنايات المنتقى قال ابو يوسف رحمه اللہ تعالى قال ابو حنيفه رحمه اللہ تعالى فى رجل قمطه رجلا فطرحه قدام سبع فقتله السبع لم يكن على الذى فعل ذلك قود ولا دية لكنه يعزر و ويضرب و يحبس حتى يموت”(الفتاوى الهندية: ج٦/ص٦)
“صورت مسئولہ میں ضابطے کے مطابق قصاص
اجیر پر آتا ہے مستاجر پر نہیں ،البتہ مستاجر کو تعزیری سزا دی جائے گی۔”(فتاوی حقانیہ:۵/ ۲۲۸ )
فقط واللہ تعالی اعلم بالصواب
بنت محی الدین
۳ربیع الاول۱۴۳۸ھ
4/12/16