قصہ ایک شادی کا

قصہ ایک شادی کا جو پڑھ کر کافی اچھا لگ! 

تین سال پہلے کی بات ہے ہمیں کسی نے بتایا کہ ایک بچی ہے  دین دارہے پردہ کرتی ہے آئی برو نہیں بنواتی نہ تصویر کھنچواتی ہے پڑھی لکھی ہے اور ماشااللہ خوبصورت بھی ہے 

ہم اپنے بیٹے کے لیے  ایسی ہی لڑکی چاہتے تھے ایک دن ہم دونوں میاں بیوی گئے ہمیں لوگ اور لڑکی پسند آگئی ہم نے بغیر کسی تکلفات کے ان سے رشتہ مانگ لیا انہوں نے تھوڑا وقت مانگا اور ہمارے گھر آئے اور ہمارے گھر پہ اقرار بھی کرلیا 

نہ ہم نے ان کے گھر کے بار بار چکر لگائے کہ اب بہن جائے گی اب فلاں بھی دیکھے گا نہ ناشتے نہ کھانے 

ایک سادہ تقریب کی اور نکاح کردیا منگنی کی نہ بات پکی کی بس سادگی سے نکاح کردیا 

ان سے اللہ کے بھروسے پہ وعدہ کرلیا کہ ان شااللہ تین سال بعد رخصتی کرالیں گے 

اس سارے عرصے میں سوائے عید بقر عید پہ جانے کے ھم نے انہیں کوئی زحمت نہ دی 

پھر ان سے کہا کہ ہم بارات نہیں کرنا چاہتے نہ کسی قسم کا کوئی سامان یعنی جہیز کے نام پہ ایک تنکہ بھی نہیں لیں گے 

وہ بہت ہی معقول لوگ ہیں بچی بھی ماشااللہ تعاون کرتی رہی اللہ پاک کا شکر ہے کہ انہوں نے ہماری ہر بات مان لی 

رخصتی سے دو تین پہلے ہماری بہو کی ذاتی ضرورت کا کچھ سامان ایک دو سوٹ کیس میں انکی اممی لے آئیں جس میں کچھ کپڑے کچھ چپلیں وغیرہ تھیں 

ہم نے اپنے بیٹے کو گھر کا سب سب سے اچھا ٹھنڈا اور کشادہ کمرہ دیا جس کو مزید خوبصورت اور آرام دہ اسُ نے خود کروالیا فرنیچر خریدا اور چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی ہر ہر چیز کا خیال رکھا گیا 

رخصتی سے پہلے نہ تو کسی قسم کا ناچ گانا ہوا نہ رت جگے ہوئے نہ کسی بھی قسم کی کوئی رسمومات ہوئیں 

جمعہ کے دن صرف ہم گھر والے عام سے لباس میں شام چھ سات بجے دلہن کے گھر پہنچ گئے  انہوں نے ہمارے منع کرنے کی وجہ سے صرف کولڈ ڈرنک ہم چھ سات لوگوں کو پلائی 

دلہن لے کر جب ہم اپنے گھر واپس آئے تو رات کے صرف نو بجے تھے آج کے دن ہم نے دوچار بہت ہی قریبی لوگوں کو اپنے گھر مدعو کیا انہیں بھی بہت سادہ کھانا کھلایا اور مہمان بھی رات گیارہ بجے تک جا چکے تھے 

بے جا فضول رسموں کی وجہ سے جو تھکن اور جو ٹینشن ہوتی ہے الحمد للہ ہمیں یا ہمارے بچوں کو بلکل نہیں تھی 

اگلے دن ولیمہ تھا لیکن اس میں بھی سادگی اور پردے کا بہت زیادہ اہتمام  تھا اور وقت کی اتنی پاپندی کی گئی کہ ہم تو ہم ہمارے مہمان رات ساڑے نو بجے ہال میں موجود تھے

کوشش کی گئی تھی کہ امیر لوگوں کو کم اور غریب رشتے داروں کو زیادہ تعداد میں بلایا جائے 

نہ کسی قسم کا فوٹو سیشن تھا نہ آنے والے سمدھانے والوں کو الگ سے کوئی پروٹوکول دیا گیا کہ مہمان سارے برابر ہوتے ہیں

نہ مووی تھی نہ دولہا دلہن کو ساتھ بیٹھایا گیا 

سوا دس پہ کھانا کھول دیا گیا اور کھانا بھی انتہائی سادہ رکھا گیا تھا سوا گیارہ ساڑے گیارہ بجے ہم اللہ کے کرم سے تمام کاموں سے فارغ ہوچکے تھے نہ کوئی ناراضگیاں تھیں نہ کوئی منہ بنے ہوئے تھے کہ 

فلاں کو یہاں بیٹھایا فلاں کی پک بنائی فلاں کو اسٹیج پہ کھانا دیا 

سکون سے ہر کام ہوا 

اس تمام قصے میں ہمارا یا ہمارے بیٹے کا کوئی کمال نہیں یہ سب اللہ پاک کا خاص کرم اور عنایت ہے

بس اتنا ضرور تھا کہ الحمد للہ کوئی ایک کام بھی اس پوری تقریب میں اللہ پاک کو ناراض کرنے والا نہ تھا اللہ پاک ہماری بھول چوک معاف کرے آمین۔

اپنا تبصرہ بھیجیں