رمی قربانی اور حلق کا حکم

سوال:رمی قربانی اور حلق میں ترتیب واجب ہے یا سنت؟ آج کل کیا حکم ہے؟ 

فتویٰ نمبر:311

الجواب باسم ملھم الصواب 

دس ذی الحجہ کے متعلق چار افعال ہیں رمی قربانی حلق اور طواف زیارت، طواف زیارت کو چھوڑ کر ان تین افعال کے درمیان امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک ترتیب واجب ہے اور اس میں تقدیم و تاخیر کرنے سے دم جنایت بھی واجب ہوگا ۔(المبسوط 4/75)

مالکیہ، شوافع اور حنابلہ کے نزدیک ان تینوں افعال ( رمی قربانی اور حلق) میں ترتیب کی رعایت کرنا مسنون ہے نہ کہ واجب، اسی بنیاد پر اگر ترتیب کی رعایت نہ کی گئی تو دم واجب نہیں۔ اور حقیقت بھی یہی ہے کہ دس ذی الحجہ کے افعال میں ترتیب کی رعایت مذبح کے دور ہونے اور اکثر لوگ کی مسائل سے ناواقفیت کی وجہ سے دشوار ہوتی ہے اور جمہور کی رائے اس مشقت سے بچنے اور بچانے میں معاون ہے نیز یہ رائے ایک قوی دلیل پر مبنی ہے ۔صاحبین کابھی یہی قول ہے اور در حقیقت صاحبین کا قول امام ابو حنیفہ کا ہی ایک قول ہوتا ہے اس لیے فی زمانہ صاحبین کی رائے پر عمل کرنا معلوم ہوتا ہے ۔ ( جديد فقهي مباحث 13/133) 

قوله لوجوب ترتيب الثلاثة الرمي ثم الذبح ثم الحلق علي ترتيب حروف قولك رذح ( رد المحتار 2/209)

وانما يجب ترتيب الثلاثة الرمي ثم الذبح ثم الحلق لكن المفرد لا ذبح عليه فيجب الترتيب بين الرمي والحلق فقط. ( رد المحتار 2/226)

واللہ اعلم بالصواب 

زوجہ ارشد 

18 فروری 2017

21 جمادی الاولی 1438 

صفہ آن لائن کورسز

اپنا تبصرہ بھیجیں