صدقۃ الفطرکے احکام

صدقة الفطر کا ثبوت:

ارشاد نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم ہے: ’’ہر آزاد اور غلام، نابالغ اور بالغ سب کی طرف سے گندم کے پونے دو کلو یا جو کے ساڑھے تین کلو ادا کیا جانا ضروری ہے۔‘‘ (ابوداؤد)

ایک اور حدیث میں ہے: ’’ ہر آزاد اور غلام، نابالغ اور بالغ جو تمہارے زیر پرورش ہیں کی طرف سے تم پر صدقہ فطر ادا کرنا ضروری ہے۔‘‘ (بدائع)

ایک اور حدیث میں ہے: ’’عیدگاہ نکلنے سے پہلے پہلے صدقہ فطر ادا کر لیا کرو!‘ ‘ (ابودا ؤد) 

صدقۃ الفطر کے مسائل جاننے کے لیے چار باتوں کا سمجھ لینا کافی ہے:

صدقۃ الفطر کس پر واجب ہوتا ہے؟

ہر وہ مسلمان جس کی ملکیت میں درج ذیل پانچ چیزوں میں سے کوئی ایک یا ان پانچوں کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ یعنی 613گرام چاندی کی قیمت کے بقدر ہوجائے، اس پر صدقۃ الفطر واجب ہوجاتا ہے۔ وہ پانچ چیزیں یہ ہیں: 

1۔سونا

2۔ چاندی

3۔ نقدی

4۔مال ِتجارت 

5۔ ضرورت سے زائد تمام اشیاء۔

پہلی چار چیزوں کی تفصیلات زکوۃ کے دروس میں ملاحظہ کرلی جائیں جس کے لنک یہ ہیں:

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=749389428575273&id=100005126675006

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=749775758536640&id=100005126675006

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=750280328486183&id=100005126675006

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=750822995098583&id=100005126675006

00005126675006

ضرورت سے زائد اشیا یہ ہوسکتی ہیں: 

ضرورتِ معاش سے زائد زرعی، غیر زرعی زمینیں اور ان کی پیداوار،ضرورت سے زائد لباس کی قیمت ِ فروخت، ٹی وی ، وی سی آر، ڈش ، تمام غیر شرعی سی ڈیزاورکیسٹس کی قیمت ِ فروخت، ضرورت سے زائدکرائے پر دیے ہوئے مکان اورگاڑی نیز دیگر ضروریات ِ زندگی سے زائد سامان اور فرنیچر وغیرہ کی قیمت ِ فروخت۔

نوٹ: 613گرام چاندی کی قیمت سال 2017 کے لیے 38406 روپےہے۔

صدقۃ الفطر کی اجناس

صدقۃ الفطر چار چیزوں میں سے کسی سے بھی دیا جاسکتا ہے: گندم، جو، کشمش اور کھجور۔

صدقة الفطر کی مقدار:

ہر ایک کی مقدار یہ ہے:

گندم کے اعتبار سے : 

پو نے دو کلو (احتیاطاً دو کلو)یا اس کی قیمت۔

جو،کشمش اورکھجور کے اعتبار سے: 

ساڑھے تین کلویا ان کی قیمت۔

گندم سے فطرہ دینا متوسط اور ضرورت مندطبقے کے لوگوں کے لیے ہے مالدار طبقے کے لیے کشمش، کھجوریا جو کے اعتبار سے صدقہ فطر دینا بہتر ہے۔

ضروری بات:

ہر شہر اور علاقے کا فطرہ ریٹ کے فرق سے الگ الگ ہوتا ہے۔ اس لیے ایک ہی ریٹ فکس کرکے بتانا یاتو زیادتی ہوگی یا کمی۔

ہاں ! یوں کہا جاسکتا ہے کہ کراچی کے لیے فطرہ کی رقم یہ ہے اور فلاں شہر کے لیے یہ ہے۔ 

کراچی کے لیے فطرے کی رقم اس سال یہ رکھی گئی ہے:

مقدار صدقة الفطر 1438ھ/2017 برائے کراچی

گندم : 90

جو :200

کجھور:850

كشمش :1600

دارالافتاءجامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

صدقۃ الفطر کا مصرف:

صدقۃ الفطر کا مصرف وہی ہے جو زکوۃ کا مصرف ہے۔ (شامی،ہدایہ) جس کی تفصیلات زکوۃ کے درس نمبر گیارہ میں گزرگئی جس کا لنک یہ ہے:

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=752849604895922&id=100005126675006

چنداہم مسائل:

1- ہر شخص جو صاحبِ نصاب ہو اس کو اپنی طرف سے اور اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے صدقہٴ فطر ادا کرنا واجب ہے، اور اگر نابالغوں کا اپنا مال ہو تو اس میں سے ادا کیا جائے۔

2- جن لوگوں نے سفر یا بیماری کی وجہ سے یا ویسے ہی غفلت اور کوتاہی کی وجہ سے روزے نہیں رکھے، صدقہٴ فطر ان پر بھی واجب ہے، جبکہ وہ کھاتے پیتے صاحبِ نصاب ہوں۔

3- عید کے دن عید کی نماز کو جانے سے پہلے صدقہٴ فطر ادا کردینا بہتر ہے، لیکن اگر پہلے نہیں کیا تو بعد میں بھی ادا کرنا جائز ہے، اور جب تک ادا نہیں کرے گا اس کے ذمہ واجب الادا رہے گا۔

4- ایک آدمی کا صدقہٴ فطر ایک سے زیادہ فقیروں، محتاجوں کو دینا بھی جائز ہے، اور کئی آدمیوں کا صدقہ ایک فقیر، محتاج کو بھی دینا دُرست ہے.

ترتیب :

محمد انس عبدالرحیم

دارالافتاء جامعة السعید کراچی

اپنا تبصرہ بھیجیں