سرمائے کے تناسب سے نفع کی تقسیم کا مسئلہ

سوال:میں نے ایک شخص کو ۵۰۰۰۰۰ روپےدیے  جانوروں کے مد میں کام کرنا طے پایا اس ۵۰۰۰۰۰لاکھ پر اندازاً ۴۰ سے ۵۰ ہزار روپے منافع ہوگا وہ ایسے کہ وہ شخص جو ہے کافی سارے لوگوں سے پیسے لےکر اس سے جانور خرید لیتا ہے مثال کے طور پر اس نے ۸۰۰۰۰۰۰۰۰روپے کے جانور خریدے اور ان ۸۰۰۰۰۰۰۰۰لاکھ پر جتنا نفع ہوا اس سے وہ شخص جس سے جتنے پیسے لیے ہوتے ہیں مثلاً کسی سے پانچ لاکھ لیے کسی سے ۷ لاکھ لیے ہیں کسی سے ۱۰ لاکھ لیے اور کسی سے ۸ لاکھ لیے اب یہ شخص اس منافع کو لوگوں کے پیسوں کے اعتبار سےتقسیم کردیتا ہے جس میں اس کے خو د کے بھی پیسے ہوتے ہیں۔

جواب: مذکورہ صورت  میں اگر آپ لوگوں کے درمیان یہ بات طے ہوئی تھی کہ جو بھی نفع ہوگا وہ تمام افراد میں ان کے لگائے ہوئے سرمائے کے تناسب سے تقسیم ہوگا اور ۵۰،۰۰۰،۴۰،۰۰۰کی رقم محض ایک اندازے کے طورپر بتائی گئی تھی ،تو شرعاً یہ عقد درست ہے اور آپ کے لیے منافع میں سے اپنے سرمائے کے تناسب سے رقم وصول کرنا جائز ہے، خواہ وہ رقم بتائی گئی رقم کے مطابق ہو یا کم زیادہ ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں