شوہر کی بے راہ روی

 ایک سمجھ  دار اور  دانا بیوی  شوہر  کے روز مرہ کاموں  میں  دخل اندازی  اور اس کے تمام  کاموں  کی کڑی   نگرانی  کرتی  کیونکہ  وہ جانتی  ہے کہ مرد کی آزادی  کو سلب  کر لینے  اور اس کے کاموں  میں دخل  دینے سے  اچھانتیجہ  بر آمد نہیں ہوتا۔ بلکہ ممکن  ہے کہ اس کے برعکس نتیجہ نکلے.

شادی  شدہ خواتین  کے مسائل  میں سے ایک  گھمبیر  مسئلہ شوہر    کا دوسروں  سے تعلقات  اور اس کی وجہ سے  گھر  دیر سے آنا  ہے۔  بیوی  اگر دیکھے  کہ اس کا شوہر خلاف  معمول دیر سے  گھر آتا ہے  تو کچھ  وقت  تک اس کا  کوئی نوٹس نہ لے،  کیوں کہ بعض  اوقات  ایسے کام درپیش ہوتے ہیں  جنہیں  انجام دینا لازمی ہوتا ہے  اور اس کی  وجہ  سے ان کو تاخیر  ہوجاتی ہے  ۔لیکن  اگر بار بار  ایسا ہو تو اس کی تحقیق وجستجو کرنی چاہئے ۔ لیکن تحقیق کوئی آسان کام  نہیں ہے  بلکہ  صبر وضبط   اور ہوشیاری  سے کام لینے  کی ضرورت  ہے۔  اگر وہ  اوور ٹائم  کرتا ہے  یا کسب  معاش کے سلسلے  میں یا دفتری  امور میں  مشغولیت  کے سبب  دیر سے آتا ہے  یا دینی  ،اخلاقی  یا علمی  وادبی قسم  کے جلسوں  میں شرکت  کرتا ہے تو بیوی  رکاوٹنہ بنے  بلکہ  اسے چھوڑدے  کہ  آزادی  کے ساتھ اپنے   کاموں میں مشغول  رہے ۔

اگر ایسا نہیں ہے  اور شوہر  کی محبت  درست نہیں   رہی  تو اب بیوی  کو اصلاح  احوال  کی  طرف  توجہ  دینی ہوگی ، ایسے موقعوں  پر خواتین کو تدبر  اور ہوشیاری  ودانائی  کا مظاہریہ  کرنا ہوگا  ایسے حالات  میں بیوی  کو بردبار  اور عاقبت  اندیش بننا  چاہئے ،چیخ وپکار ، نالہ  وفریاد ، اور لڑائی  جھگڑے  کے ذریعے  یہ مسائل حل  نہیں ہوسکتے  بلکہ  اس کا نتیجہ  برعکس نکلتا ہے  ۔ایسے  موقع   پر عورت پر تین  فرائض  عائد  ہوتے ہیں ۔

  • اپنے اعمال پر غور کیجئے  ! کہیں آپ  اللہ کی ناراضگی  والے اعمال  میں تو گرفتار  نہیں۔نماز چھوڑنے، پاکی  کا خیال  نہ رکھنے   اور دیگر گناہوں  میں ملوث   نہیں،اگر  ہوگئی  ہیں تو فی الفور  توبہ استغفار  کیجئے  ،بد اعمالیوں کی تلافی کیجئے  ! اور اللہ  تعالیٰ کے حضور  شوہر  کی اصلاحی دعائیں  کریں  ۔
  • اندرونی زندگی میں اپنے اخلاق وعادات  اور اپنے گھر  کے عام  حالات  کا مکمل  اور تحقیقی  طور پر جائزہ  لیجئے اور  غور کیھئے کہ وہ کون سے اسباب  ہیں جن  کے سبب  آپ کے شوہر  گھر سے  جو کہ آرام  وآسائش  اورا من وسکون  اور محبت  کا  مرکز ہوتا ہے ،  بیزار ہوگئے  ہیں اور  تباہی  وبربادی  کے اڈوں  کا رخ  کرتے ہیں ۔ایک عادل   جج  کی مانند آپ اس مسئلے  کے اسباب  کا کھوج  لگائیں  اس  کی بعد  اس کی اصلاح  کرنے کی کوشش کریں ممکن  ہے بیوی  کی بد اخلاقی  ،لڑائی جھگڑے ،اعتراضات  اس مسئلے  کا سبب  ہوں  یا گھر کی  حالت  ابتر رہتی ہو یا  بیوی گھر  میں اپنی رہائش وزیبائش پر توجہ  نہ دیتی ہو۔ شاید  اپنے شوہر  سے اظہار محبت  نہ  کرتی ہو یا اس کی  پسند کی لذیذ غذائیں  تیار نہ کرتی ہو یا اس کی  قدرت دانی  نہ کرتی ہو۔

اس قسم  کی بہت  سی خامیاں  ہیں جو مرد  کو گھر  اور زندگی  سے لاپرواہ  بنادیتی ہیں  اور  وہ  اپنی ذہنی الجھنوں  کو بھلانے کے لئے آوارہ گردی  شروع کردیتا ہے  ۔

ایسی صورت  میں خود مرد سے پوچھ گچھ  کی جاسکتی  ہے اور اس کی  ذہنی الجھنوں کے اسباب معلوم  کیے جاسکتے ہیں ۔ اگر عورت   اپنی خامیوں   کو دور  کرے ، گھر   کو اپنے شوہر  کی مرضی   کے مطابق سنوارے  سجائے  تو اس کی کامیابی کی امید کی جاسکتی ہے ۔ ایسی صورت  میں مرد  کو رفتہ رفتہ  زندگی اور گھر  سے رغبت  پیدا  ہوجائے گی  اور بالآخر  اپنی بیوی  کی خوش اخلاقیوں اور  مہربانیوں  کا اس پر  اثر  ہوگا اور تباہی  وبعبادی  کے مراکز سے کنارہ کش ہوجائے گا

  • جس قدر ممکن  ہو شوہر  سے محبت کا اظہار  کیجئے ، نرمی  وملائمت  کے ساتھ   اس کو نصیحت  کیجئے۔ مہربانی  اور خوش گفتاری  کے ساتھ اسے خراب  زندگی بری   محبت  اور بدی  کے راستے  کے نتائج  سے آگاہ  کیجئے ، اس سے  کہیے  کہ میں دل کی  گہرائیوں  سے آپ  کو چاہتی  ہوں۔ آپ جیسے  شوہر  کے  وجود  پر فخر  کرتی ہوں ۔ آپ کے  قرب اور  آپ کی پسند  کو ہر چیز پر ترجیح دیتی ہوں ۔فقط  مجھے ایک بات کا بہت صدمہ  ہے  کہ ایسی خوبیوں  کا مالک انسان خراب  لوگوں  کی محفل  میں کیوں  شریک ہوتا ہے  یا فلاں  شخص سے کیوں  راہ رسم  بڑھاتا  ہے  یا اسے  فلاں  برے کام  کی عادت  کیوں ہے ۔ اس قسم  کے اعمال  آپ جیسے  انسان  کے لیے مناسب  نہیں ،مہربانی   کر کے اس قسم کی باتوں  سے پرہیز  کیجئے ۔اس طرح  سے التماس واصرار  کیجئے  تو مرد کا دل ان چیزوں  کی طرف  سے ہٹ  جائے گا  ۔

ممکن ہے  کہ مرد کا اخلاق وکردار  اچھا  نہ ہو اور اس پر ان  باتوں  کا جلدی  اثر نہ ہو لیکن کسی  حال میں عورت  کو مایوس نہیں  ہونا چاہئے  بلکہ اور  زیادہ   بردباری  اورا ستقامت  سے کام  لینا چاہئے  اورا ٹل  ارادے  کے ساتھ  اپنے مقصد کے حصول  میں لگا رہنا چاہئے ۔

مشاہدے  میں یہ  بات  آئی کہ  شوہر  اگر کسی  ناجائز تعلق کی بنا پر  گھر سے دیر  آتا ہے  اور  بیوی  کے حقوق ادا نہیں کرتا تو بیوی  اورا س کے  میکے والے  گھر گھر جاکر  نالہ  وفریاد کرتے اور  شوہر  کی بدعات  کی ہوا خیزی  کرتے ہیں ۔ یہ طریقہ  میرے خیال  میں ضرر رساں  ہے۔اس سے شوہر  اور بگڑجاتا ہے اور  وہ بیوی  اور میکے  والوں  کو اپنا دشمن  سمجھ بیٹھتا ہے۔  اس کے بجائے  اگر  درج  بالا طریقوں  کو اپنایاجائے  تو ان شاء اللہ  کامیابی کی امید ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں