شوہرکی رضامندی کےعلاوہ کوئی اوریاکورٹ وغیرہ عورت کے حق میں خلع کا حکم کرسکتا ہےیانہیں

سوال:کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ میری اہلیہ نےکوٹ سےخلع لی جوکہ میں وہاں گیاتھاتوپیش کارنےبتایاکہ خلع کی ڈگری گرانڈکردی ہےجو کہ تمام اعتراضات کےثبوت بھی میں نےکوٹ کودیئے تھےمگرشرعی لحاظ کوملحوظ نہیں رکھا گیا اورمیں نےخلع نہیں دی توکیاشرعی طورپرمیری اہلیہ کہیں اورنکاح کرنےکی حق دارہے یانہیں؟ کیونکہ وہ ابھی تک میرےنکاح میں موجود ہےشریعت کی روسے آپ علماءکرام اس بارےمیں قرآن اورحدیث کی روشنی میں راہنمائی فرمائیےہم آپ کےبیحد مشکوررہیں گے؟

فتویٰ نمبر:358

      الجواب حامداً ومصلیاً

واضح رہےکہ خلع میں چونکہ معاوضہ بالمال کی صورت ہوتی ہےاس لئےیہ دیگرعقود کی طرح بغیرفریقین کی رضامندی کےمتحقق نہیں ہوسکتاکہ جب تک زوجین دونوں ہی اس پر راضی نہ ہوں توشرعاًیہ نافذ نہیں ہوسکتا۔(۱)

بدائع الصنائع، دارالكتب العلمية – (3 / 145)

وَأَمَّا رُكْنُهُ فَهُوَ الْإِيجَابُ وَالْقَبُولُ لِأَنَّهُ عَقْدٌ عَلَى الطَّلَاقِ بِعِوَضٍ فَلَا تَقَعُ الْفُرْقَةُ وَلَا يُسْتَحَقُّ الْعِوَضُ بِدُونِ الْقَبُولِ بِخِلَافِ النَّوْعِ الْأَوَّلِ فَإِنَّهُ إذَا قَالَ: خَالَعْتكِ وَلَمْ يَذْكُرْ الْعِوَضَ وَنَوَى الطَّلَاقَ فَإِنَّهُ يَقَعُ الطَّلَاقُ عَلَيْهَا سَوَاءٌ قَبِلَتْ أَوْ لَمْ تَقْبَلْ لِأَنَّ ذَلِكَ طَلَاقٌ بِغَيْرِ عِوَضٍ فَلَا يَفْتَقِرُ إلَى الْقَبُولِ وَحَضْرَةُ السُّلْطَانِ لَيْسَتْ بِشَرْطٍ لِجَوَازِ الْخُلْعِ عِنْدَ عَامَّةِ الْعُلَمَاءِ فَيَجُوزُ عِنْدَ غَيْرِ السُّلْطَانِ

لہذاصورتِ مسئولہ میں سائل کی بیوی نےعدالت سےجوخلع کی ڈگری شوہرکی رضامندی کےبغیرحاصل کی ہےوہ شرعاًنافذالعمل نہیں ہے لہذاان دونوں کانکاح بدستورباقی ہےاورجب تک ان دونوں کارشتہ زوجیت باقی ہےعورت کہیں اورنکاح نہیں کرسکتی اگرکر بھی لےتوبھی وہ نکاح شرعاًنافذالعمل نہیں ہوگا بلکہ حرام کاری اورزناکاری ہوگااوردنیا و آخرت میں باعث وبال ہوگا

التخريج

(۱)المغني   ابن قدامة – (8 / 175)

ولا يفتقر الخلع إلى حاكم نص عليه احمد فقال : يجوز الخلع دون السلطان وروى البخاري ذلك عن عمر وعثمان رضى الله عنهما وبه قال شريح و الزهري و مالك و الشافعي و إسحاق وأهل الرأي وعن الحسن و ابن سيرين لا يجوز إلا عند السلطان ولنا قول عمر وعثمان ولأنه معاوضة فلم يفتقر إلى السلطان كالبيع والنكاح ولأنه قطع عقد بالتراضي أشبه الإقالة

کتاب الام ۔(5/200

وَكَذَلِكَ سَيِّدُ الْعَبْدِ إنْ خَالَعَ عن عَبْدِهِ بِغَيْرِ إذْنِهِ لِأَنَّ الْخُلْعَ طَلَاقٌ فَلَا يَكُونُ لِأَحَدٍ أَنْ يُطَلِّقَ عن أَحَدٍ أَبٍ وَلَا سَيِّدٍ وَلَا وَلِيٍّ وَلَا سُلْطَانٍ إنَّمَا يُطَلِّقُ الْمَرْءُ عن نَفْسِهِ أو يُطَلِّقُ عليه السُّلْطَانُ بِمَا لَزِمَهُ من نَفْسِهِ إذَا امْتَنَعَ هو أَنْ يُطَلِّقَ وكان مِمَّنْ له طَلَاقٌ وَلَيْسَ الْخُلْعُ من هذا الْمَعْنَى بِسَبِيل

اپنا تبصرہ بھیجیں