تبدیل ماہیت اہم مسائل و فتاوی

فقہیات

(قسط نمبر 9)

ولایتی صابن کا حکم :

سوال: آجکل ولایتی صابون عموماً استعمال کیا جاتا ہے، بعض لوگ کہتے ہیں اس میں خنزیر کی چربی پڑتی ہے، اس وجہ سے اس کے استعمال میں تردد پیدا ہوگیا ہے ، شرعی حکم سے مطلع فرما کر ممنون فرمایا جائے۔

الجواب الثانی :

{از حضرت اقدس فقیہ العصر محدث کبیر مولانا الحاج خلیل احمد صاحب} {صدرالمدرسین مدرسہ مظاہر العلوم سہارنپور}

ولایتی صابون کے بارہ میں جو علامہ مجیب (یعنی حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ صاحب) نے جواز استعمال کا حکم بربناء اس کے تحریر فرمایا ہے کہ اس میں خنزیر کی چربی کا پڑنا مظنون ہے متیقن نہیں، بندہ کے نزدیک صحیح ہے، لیکن دوسری دلیل انقلابِ حقیقت واستحالہ عین ہونا جو قرار دیا ہے بندہ ناچیز کو اس میں سخت تردد ہے ، یہ امر مسلّم ہے کہ انقلابِ حقیقت اور استحالہ عین سے امام محمدؒ کے نزدیک حکم طہارت ونجاست بدل جاتا ہے، اس قاعدہ کلیہ میں کوئی تردد نہیں ہے، ہاں اس قاعدہ کلیہ کی بعض مثالوں میں جو بعض فقہاء نے استحالہ بیان فرمایا ہے وہ خلافِ بداہت ہے ، مثلا صاحب بدائع تحریر فرماتے ہیں :

’’ان النجاسة اذا تغیرت بمضی الزمان وتبدلت أوصافھا تصیرشیئاً آخر عند محمدؒ فیکون طاہرا وعندا ابی یوسفؒ لا ىصیر شیئاً آخر فیکون نجسا وعلٰی ھذا الاصل مسائل بینہما منھا الکلب اذا وقع فی الملاحة والجمد والعذرۃ اذا حرقت بالنار وصارت رمادا وطین البالوعة اذا جف ذھب اثرہ والنجاسة اذا دفنت فی الارض وذھب اثرھا بمرود الزمان‘‘

تو اس میں کلب کو جمد میں واقع ہوکر مستحیل اور منقلب الحقیقت ہونا لکھا گیا ہے جو ظاہر کے خلاف ہے کہ کیونکہ اہل حبرہ وتجربہ جانتے ہیں کہ برف وجمد حافظ الاشیاء ہے نہ ( کہ) مغیرِ حقیقت ، بلکہ اس تمثیل کا حاصل قضیہ شرطیہ کی طرف راجع ہوسکتا ہے (یعنی) اگر جمد میں واقع ہونا مغیر ہوجائیگا تو حکم نجاست بدل جائیگا علی ہذا دہن نجس (ناپاک تیل) یا خنزیر کی چربی سے جو صابون بنایا جائے اس تمثیل میں بھی فقہاء نے بربناءِ تبدلِ حقیقت، تبدلِ حکم نجاست بیان فرمایا ہے جو بداہت کے خلاف ہے، کیونکہ صابون کے اندر دہن کا بقاء ایسا ظاہر ہے کہ اس میں کسی کو تردد نہیں ہوسکتا، ہاں بعد مرورِ زمان (زمانہ کے گزرنے کے بعد) جبکہ صابون خشک ہوجائے اور اس کی شوریت اس کے دہن کو منقلب الحقیقت کردے تو اس وقت اس کو طاہر کہا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں، علیٰ ہذا یہ صاحب غنیۃ المستملی نے بطور تفریع کے جو بیان فرمایا :

’’یتفرع مالو وقع انسان او کلب فی قدر الصابون فصار صابوناً یکون طاہراً لتبدل الحقیقۃ ‘‘

اس کا مطلب بھی بندہ ناچیز کے نزدیک یہ ہی ہے کہ انسان اور کلب کے اجزاء جب اپنی حقیقت سے مستحیل ہوکر دوسری حقیقت بن جائیں تو حکم نجاست بھی متبدل ہوجائیگا، اور بدیہی ہے کہ اجزاءِ حیوانِ لحم وغیرہ جلد متغیر ہوجانے والے نہیں بلکہ اگر وہ متبدل ہوں گے تو بعد مرورِ زمان شور کے اثر سے ان کی حقیقت کا تبدل حاصل ہوگا، یہ ہرگز مراد نہیں کہ فوراً صابون بننے کے بعد حقیقت متبدل ہوجائے گی، اس تقریر کے بعد ولایتی صابون کو بھی خیال کرنا چاہیے کہ اس میں بھی تاوقتیکہ دہن اور چربی کی حقیقت نہ بدل جائے گی اور مستحیل ہوکر دوسری حقیقت نہ ہو جائے گی اس کو طہارت کا حکم نہیں دیا جائیگا، اور یہ اس وقت حاصل ہوگا جب دہنیت (تیل ہونے) کا اثر شوریت سے بالکل زائل ہوکر معدوم ہوجائیگا، فقط واللہ تعالیٰ اعلم۔

الحاصل انقلاب کی اکثر صورتوں میں انقلاب سے پہلے اختلاط ہوگا خواہ بہ تمیز اجزاء مختلطہ ہو یا بلا تمیز، شراب اور سرکہ میں اول اختلاط ہوتا ہے اس کے بعد وہ شراب اپنی حقیقت سے مستحیل ہوکر سرکہ بن جاتی ہے، اس وقت حکم نجاست متبدل ہوجاتا ہے، اسی طرح تیل اور سَجّی کے بارے میں صابون بنانے کے وقت اول اختلاط ہوتا ہے، اس کے بعد جب سَجّی کی شوریت اس کو مستحیل کردیگی اس وقت نجاست کا حکم متبدل ہوگا، اور اس سے پہلے نجاست کا حکم باقی رہیگا۔

پس یہ بات مسلم نہیں ہے کہ بفور صابون بننے کے حقیقت دہن متبدل ہوجاتی ہے ،

فقط واللہ اعلم بالصواب۔ املاہ خلیل احمد عفی عنہ (فتاوی مظاہر علوم المعروف فتاوی خلیلیہ)

ناشر : دارالریان کراتشی

اپنا تبصرہ بھیجیں