تبلیغی جماعت تشکیل کی بناء پر نماز قصرادا کرے گی یااتمام

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:75

کیا فرماتے ہیں  علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں  رائیونڈ مرکز سے تبلیغی  جماعتوں کا مسلسل خروج ہوتا ہے ، وہاں  سے مختلف شہروں میں تشکیل ہوتی ہے ، جس کی مختلف صورتیں  پیش  آتی ہیں  ، جو ذیل میں ذکر کی جاتی ہیں ان سب کا  تفصیلی حکم مطلوب  ہے۔ براہ کرم  جلد جواب  مرحمت فرماکر ممنون فرمائیں :

  • مثلا : 25 دن کی تشکیل  کرچی شہر میں ہوئی  ، تورخ والی  پرچی پر لکھا ہوتا ہے  کہ مکی مسجد  ( تبلیغی مزکزکراچی ) کے ذمہ دار احباب  سے رخ لے کر کام کریں پھر کراچی  والے ہر ہفتے  کی الگ الگ  تشکیل  کرتے ہیں ، کبھی یہ تشکیل شہر کے ایک  ٹاؤن  یا کالونی  وغیرہ کی ہوتی ہے  اور کبھی کراچی والے تشکیل ، کراچی  کے دیہاتوں  میں کردیتے ہیں ، ایک ہفتے کے بعد یہ جماعتیں  واپس مرکز تشریف لاتی ہیں اور نیارخ  لے کر کام کرتی ہیں اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ پورے 25 دن کا رخ شہر  کی مختلف  کالونیوں، یا صرف  دیہاتوں  یا کچھ  دن شہر   اور کچھ دن دیہاتوں  کا رخ دے کر بھیج دیتے ہیں ۔
  • 15 دن سے  زائد کی تشکیل  رائیونڈمرکز سے ہوتی ہے اور پرچی پر لکھاہوتا ہے  کہ صرف  شہر میں کام کریں ۔
  • 15 دن سے زائد کی تشکیل رائیونڈ مرکز سے ہوتی ہے  اور پرچی  پر 5 یا 6بستیوں  کے نام لکھے ہوتے ہیں  ۔ بستیوں  کی عام طور پر نوعیت  یہ ہوتی ہے کہ ایک ایک قبیلے یا خاندان نے اپنا کنبہ  الگ بسایا ہوتا ہے  وہاں مسجد بنائی ہوتی ہے۔ا س کا  نام اہل علاقہ  میں معروف  ہوتا ہے۔ ہر بستی  میں دو یا تین  کام کرکے اگلی  بستی میں جاتے ہیں ۔

نیز کبھی ایسا بھی ہوتا ہے  کہ یہ مقامات  الگ الگ ناموں سے بھی معروف ہوتے ہیں لیکن حقیقت  میں ا س علاقے  میں ان تما م  کو ایک  شمار کیاجاتا ہے  ۔

  • 15 دن سے زائد تشکیل رائیونڈ مرکز سے ہوتی ہے اور پرچی   پر شہر کی ہی مختلف مساجد کے  نام لکھے ہوتے ہیں ۔ عام  ہے کہ یہ مساجد  ایک ہی محلے  کی ہوں یا مختلف محلوں کی ۔

اب ان تمام صورتوں میں نماز کے احکام  بیان کریں کہ جماعت والے اپنی نماز ادا کرنے کی صورت میں قصر کریں گے یااتمام؟

  • کیا جماعتیں تابع کے حکم میں ہیں جیسا کہ بعض علماء  کی رائے  ہے  توکیا اس کے لیے ان کی نیت کا اعتبار  نہیں ہوگا ۔

الجواب حامداومصلیاً

  • سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق اگر جماعت کے افراد  کی ہفتہ وار  تشکیل ہو اور جماعت  کے افراد کو کراچی   شہر میں مسلسل  پندرہ دن  یا زائد کے قیام  کا یقین  نہ ہوتو ایسی صورت میں کراچی میں مسافر شمار ہوں گےا ور قصر نماز ادا کریں  گے ۔

2،3، 4) ان صورتوں سے متعلق شرعی حکم میں کچھ تفصیل  ہے وہ یہ ہے کہ اگر پندرہ  دن یا اس سے زائد  کی تشکیل ایک ہی شہر میں ہواگرچہ  اسی شہر  کی مختلف کالونیوں  یا مختلف محلوں میں ہو، اسی طرح اگر  تشکیل  ایک گاؤں میں ہو خواہ اس گاؤں کے ایک محلہ میں ہو یا  مختلف محلوں میں جاناہو تو اس صورت  میں  جماعت والے  اپنی  نماز پوری ادا کریں گے،ا لبتہ مرکز والے مختلف دیہاتوں  میں تشکیل کریں یا کچھ دن شہر میں اور کچھ دن  شہر سے باہر دیہاتوں میں  کردیں  تو کسی  ایک مقام پر پندرہ دن  سے کم قیام  کی نیت ہونے  کی صورت میں وہاں نماز قصر کریں گے اسی طرح  اگر ایک برے  علاقے  کی  مختلف  چھوٹی بستیوں  میں  تشکیل ہولیکن  مستقل ہو اس کا نام  بھی الگ  ہو، تو ایسی مختلف بستیوں میں تشکیل کی صورت میں اگر ہر بستی  میں پندرہ دن  یا اس سے کم قیام  ہو تو قصر نماز ادا کریں گے۔ ( ماخذہ التبویب  1318/70)

5)جماتیں اور ان کے  افراد کا احکام  شرعی کے بارے میں مرکزیا امیر کے تابع نہیں ہیں بلکہ مذکورہ  بالاجواب  کے مطابق ان کی اپنی نیت اور حالت کا اعتبار ہوگا اورا سی کے مطابق نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔

الفتاویٰ الھندیۃ ۔ ( 1/140)

حاشیۃ ابن عابدین ( رد المختار) ۔(2/126)

المبسوط للسرخسی ۔(1/236)

الدرا لمختار  (2/126)

البحرا لرائق  شرح کنز الدقائق۔ (2/143)

عبداللہ  تاجکی

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ   پی ڈی ایف فائل  میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/555000288202554/

اپنا تبصرہ بھیجیں