تعارف سورۃ العلق

اس سورت کی پہلی پانچ آیتیں سب سے پہلی وحی ہے، جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر غارِ حرا میں نازل ہوئی ،آپ نبوت سے پہلے کئی کئی دن اس غارمیں عبادت کیا کرتے تھے ،ایک روز اسی دوران حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ کے پاس آئے ،اورآپ کو دبایا اور کہا کہ ’’پڑھو‘‘آپ نے فرمایا کہ’’ میں تو پڑھا ہوا نہیں ہوں‘‘ یہ مکالمہ تین مرتبہ ہوا، پھر حضرت جبرئیل نے یہ پانچ آیتیں پڑھیں۔

اس کے بعد سورت کے آخر تک جو آیتیں ہیں، وہ غار حرا ء کے مذکورہ بالا واقعے کے کافی بعد نازل ہوئی تھیں، اوران کا واقعہ یہ ہے کہ ابوجہل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا سخت دشمن تھا ،ایک دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حرم میں نماز پڑھ رہے تھے، اس نے آپ کو نماز پڑھنے سے منع کیا، اور یہ بھی کہا کہ اگر آپ نے نماز پڑھی تو میں (معاذاللہ) آپ کی گردن کو پاؤں سے کچل دوں گا ،اس موقع پر یہ آیات نازل ہوئی تھیں۔

(توضیح القرآن)

اپنا تبصرہ بھیجیں