یہ سورت حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ منورہ ہجرت فرمانے کے دوسرے سال نازل ہوئی تھی ،مدینہ منورہ میں یہودیوں کی ایک بڑی تعداد آباد تھی،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے یہ معاہدہ کرلیا تھا کہ آپس میں امن وامان سے رہیں گے اورمدینہ منورہ پر حملہ ہونے کی صورت میں مل کر اس کا دفاع کریں گے یہودیوں نے اس معاہدے کو قبول تو کرلیا تھا لیکن ان کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دلی بغض تھا اس لئے وہ خفیہ طور پر آپ کے خلاف سازشیں کرتے رہتے تھے چنانچہ انہوں نے در پردہ مکہ مکرمہ کے بت پرستوں سے تعلقات رکھے ہوئے تھے ،اور ان کو مسلمانوں کے خلاف اکساتے رہتے تھےاور ان سے یہ وعدہ کرلیا تھا کہ اگر تم مسلمانوں پر حملہ کروگے تو ہم تمہارا ساتھ دیں گے یہودیوں کا ایک قبیلہ بنو نضیر کہلاتا تھا ایک مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان سے معاہدے کی کچھ شرائط پر عمل کرانے کے لئے ان کے پاس تشریف لے گئے تو ان لوگوں نے یہ سازش کی کہ جب آپ بات چیت کرنے کے لئے بیٹھیں تو ایک شخص اوپر سے آپ پر ایک چٹان گرادے جس سے (معاذاللہ ) آپ شہید ہوجائیں اللہ تعالی نے وحی کے ذریعے آپ کو ان کی اس سازش سے باخبر فرمادیا ،اور آپ وہاں سے اٹھ کر چلے آئے اس واقعے کے بعد آپ نے بنو نضیر کے پاس پیغام بھیجا کہ اب آپ لوگوں کے ساتھ ہمارا معاہدہ ختم ہوگیا ہے اور ہم آپ کے لئے ایک مدت مقرر کرتے ہیں کہ اس مدت کے اندر اندر آپ مدینہ منورہ چھوڑ کر کہیں چلے جائیں ورنہ مسلمان آپ پر حملہ کرنے کے لئے آزاد ہوں گے ،کچھ منافقین نے بنو نضیر کو جاکر یقین دلایا کہ آپ لوگ ڈٹے رہیں ،اگر مسلمانوں نے حملہ کیا تو ہم آپ کا ساتھ دیں گے چنانچہ بنو نضیر مقررہ مدت میں مدینہ منورہ سے نہیں گئےآنحضرت صلی اللہ علیحہ وسلم نے مدت گزرنے کے بعد ان کے قلعے کا محاصرہ کرلیا او رمنافقین نے ان کی کوئی مدد نہیں کی آخر کار ان لوگوں نے ہتھیا ڈال دئیےاور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مدینہ منورہ سے جلاوطن کرنے کا حکم دیا البتہ یہ اجازت دی کہ ہتھیاروں کے سوا وہ اپنا سارا مال ودولت اپنے ساتھ لے جاسکتے ہیں یہ سورت اس واقعے کے پس منظر میں نازل ہوئی اور اس میں اس واقعے پر تبصرہ بھی فرمایا گیا ہے او راس سے متعلق بہت سی ہدایات بھی دی گئی ہیں حشر کے لفظی معنی ہیں جمع کرنا چونکہ ا س سورت کی آیت نمبر:۲ میں یہ لفظ آیا ہے جس کی تشریح آیت نمبر :۲ کے حاشیہ میں آرہی ہے اس لئے اس سورت کا نام سورۂ حشر ہے اور بعض صحابہ سے منقول ہے کہ وہ اسے سورۂ بنی نضیر بھی کہا کرتے تھے
- عقل مندوں کی نشانیاں ( سورۃ الرعد)آیت نمبر 19 تا 22 میں عقل مندوں کی 8 نشانیاں بتائی گئی ہیں کہ وہ مزید پڑھیں
- اخلاقیات وآداب ( سورۃ الرعد)ذکر اللہ سے سکون قلب حاصل ہوتا ہے۔{الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُمْ بِذِكْرِ اللَّهِ أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ مزید پڑھیں
- تقدیرکی قسمیں ( سورۃ الرعد)توحید، رسالت، قیامت کےعقائد کے ساتھ ساتھ تقدیر کی دوقسموں کی طرف بھی اشارہ دیاگیا ہے مزید پڑھیں
- سورۃ الرعد میں اعتراضات کا جواب1۔مشرکین مکہ مختلف فرمائشی معجزات کامطالبہ کرتے رہتے تھے، مثلا: کہتے کہ مکہ کے پہاڑ ہٹادیے مزید پڑھیں
- سورۃ الرعد اعدادوشمار زمانہ نزول ومرکزی موضوعاعدادوشمار: سورہ رعد مصحف کی ترتیب کے لحاظ سے تیرھویں سورت ہے۔یہ سورت 6 رکوع 43 مزید پڑھیں
الصفہ پی کے ڈاٹ کام! الحمدللہ! صفہ پی کے ڈاٹ کام عرصہ دراز سے عوام کی علمی تشنگی دور کرنے میں کوشاں ہیں۔ ہم آپ کے لیے نئے موضوعات اور مضامین لاتے رہتے ہیں۔ ایک اسلامک میسجنگ سروس بھی موجود ہے جس سے آپ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ فتویٰ بھی طلب کر سکتے ہیں۔ آپ کو بھی کوئی مسئلہ بذریعہ sms معلوم کرنا ہو تو اپنا سوال لکھ کر 03152145846 پر بھیج دیں، جواب عشاء کے بعد سے صبح تک کے اوقات میں دیا جاتا ہے جواب فوری ملنا ضروری نہیں۔ غور طلب مسائل کے جواب تحقیق کے بعد دیے جائیں گے۔