تعارف سورۃ المعارج


اس سورت کی ابتدا میں بتایاکہ کفار مکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی دعوت کا مذاق اڑاتے ہیں اور آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جو عذاب آنے والا ہے وہ جلدی لےآئیں؛ تاکہ آخرت سے پہلے ہم دنیا ہی میں اس سے نمٹ لیں ،ا س کے بعد
یہ سورت قیامت کی منظر کشی کرتی ہی او روہاں مجرموں کا جو حال ہوگا اسے بیان کرتی ہے ۔یہ سورت انسان کی فطرت اور طبیعت بتاتی ہے کہ یہ بڑا حریص اور جزع وفزع کرنے والا ہے ،تکلیف پہنچے تو چیختا چلاتا ہے اور نعمت حاصل ہوتو اکڑنےلگتا ہے ،مال ہاتھ آجائے تو بخل کرنے لگتا ہے،البتہ مصلین(نمازی)اس سے مستثنی ہیں، پھر آگے نمازیوں کی صفات بیان کی گئی ہیں۔
(ماخوذ خلاصہ قرآن)

اپنا تبصرہ بھیجیں