تعارف سورۃ الطلاق

پچھلی دو سورتوں میں مسلمانوں کو یہ تنبیہ فرمائی گئی تھی کہ وہ اپنے بچوں کی محبت میں گرفتار ہوکر اللہ تعالی کی یاد سے غافل نہ ہوں اب اس سورت اور اگلی سورت میں میاں بیوی کے تعلقات سے متعلق کچھ ضروری احکام بیان فرمائے گئے ہیں ازدواجی تعلقات کے مسائل میں طلاق ایک ایسا مسئلہ ہے جس میں عملاً بہت افراط وتفریط پائی جاتی ہے چنانچہ قرآن کریم نے اس کے بارے میں متوازن طرز عمل اختیار کرنے کے لئے طلاق کے کچھ احکام سورہ بقرۃ:۲۲۶ تا ۲۳۰ میں بیان فرمائے ہیں ،اب اس سورت میں طلاق کے وہ احکام بیان فرمائے گئے ہیں جو وہاں بیان نہیں ہوئے تھے ،چنانچہ بتایاگیا ہے کہ اگر طلاق دینی ہو تو اس کے لئے صحیح وقت اور صحیح طریقہ کیا ہے نیز جن عورتوں کو حیض نہ آتا ہو اس کی عدت کتنی ہوگی عدت کے دوران ان کے سابق شوہروں کو ان کا خرچ کس معیار پر او رکب اٹھانا ہوگا اگر اولاد ہوچکی ہوتو اس کو دودھ پلانے کی ذمہ داری کس پر ہوگی اس قسم کے احکام بیان فرماتے ہوئے بار بار اس بات پر زور دیاگیا ہے کہ ہر مرد اور عورت کو اللہ تعالی سے ڈرتے ہوئے اپنے فرائض ادا کرنے چاہئیں کیونکہ میاں بیوی کا تعلق ایسا ہے کہ ان کی ہر شکایت کا علاج عدالتوں سے نہیں مل سکتا ایک متوازن خاندانی نظام اس وقت تک قائم نہیں ہوسکتا جب تک ہر فریق اللہ تعالی کے سامنے جواب دہی کا احساس کرتے ہوئے اپنے فرائض انجام نہ دے او رجو لوگ ایسا کرتے ہیں انہی کو دنیا اور آخرت میں کامیابی نصیب ہوتی ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں