تذکیر بالقرآن

تذکیر بالقرآن (1)

1- قال تعالی: {ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُمْ مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً} [البقرة: 74].(پھر اس کے بعد تمھارے دل سخت ہو گئے، سو وہ پتھروں کی مانند ہیں یا اس سے بھی سخت۔) ۔۔۔ دلوں کو پتھر کی سختی سے تشبیہ دی گئی حالاں کہ کئی چیزیں پتھر سے بھی سخت ہیں جیسے لوہا (کہ اس سے پتھر کے توڑنے کا کام لیا جاتا ہے۔) اس کی وجہ یہ ہے کہ باقی چیزیں آگ میں پگھل جاتی ہیں، لیکن پتھر آگ میں بھی نہیں پگھلتا۔ (تفسیر عبدالرحمان بن ناصر السعدی: 55)
2- اللہ کے سامنے اپنے تذلل ،بے چارگی اور خطاکار ہونے اور اللہ کے قادر و عظیم ہونے کا اظہار قبولیتِ دعا کا نسخہ ہے۔ حضرت یونس اپنی دعا میں اپنے آپ کو ظالمین میں شمار کرتے ہیں، حضرت ایوب اپنی بیماری میں نہایت افتقار کا اظہار کرتے ہیں،حضرت زکریا اللہ سے کہتے ہیں یا اللہ مجھے تنہا نہ چھوڑنا وغیرہ۔سورۂ انبیاء میں یہ دعائیں ایک ہی سیاق میں آئی ہیں۔ ان سب انبیاء کی دعا ؤں کے بعد جو مشترک کلمات اللہ نے ذکر فرمائے، وہ یہ ہیں: فَاسْتَجَبْنَا لَهُ۔(ہم نے اس کی دعا کو شرفِ قبول بخش دیا۔)یہ مقامات انبیاء کے اسوہ سے یہ بات سکھاتے ہیں کہ دعا مانگنے کا کیا سلیقہ ہے۔

 
 
 

اپنا تبصرہ بھیجیں