دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:183
برائے استفتیٰ
کیافرماتےہیں ہمارے مفتی علماء دین صاحبان قرآن وحدیث کی روشنی میں مندرجہ ذیل میں دیےگئے توہین رسالت کرنےوالے ملعون کےلیے سزاکی تجویزجوکہ مذہب اسلام میں دی گئی ہیں۔
ایسے کفریہ کلمات کہےگئے جوکہ کوئی مسلمان لکھنےیاکہنےکی جسارت نہیں کرسکتا۔مگربوجہ مجبوری تحریرکررہاہوں ۔
ایسے الفاظوں کی تحریرسب انسپکٹرمحمدارشداورایس پی انوسٹی گیشن کی رپورٹ میں موجودہیں جن کی کاپی ساتھ منسلک کررہاہوں ۔
(مکمل فتویٰ لنک پرکلک کرکےپی ڈی ایف فائل حاصل کرسکتےہیں )
الجواب حامداومصلیاً
منسلکہ انوسٹی گیشن کی رپورٹ میں آنحضرت ﷺکی ذات مبارکہ سےمتعلق جوکلمات ذکرکئے گئےہیں وہ بلاشبہ سخت گستاخی پرمشتمل ہیں ،اگرواقعۃ ًمذکورہ عیسائی عورت سے ان کلمات کاصادر ہوناثابت ہوگیاہےتوا س قانون کےمطابق سزاضرور ملنی چاہیے۔
جہاں تک مذکورہ عورت کی طرف سے سےتوبہ کرنےاورمعافی مانگنے کاتعلق ہے تواگریہ عورت سچی توبہ کرتی ہے توعنداللہ تعالیٰ اس کاگناہ معاف ہوسکتاہے،جہاں تک دنیوی احکام کاتعلق ہے توحضرات احناف ؒکےنزدیک اس صورت میں تعزیرہے،اورحاکم کواختیارحاصل ہے کہ رسول اللہ ﷺکی شان میں گستاخی کےمرتکب کوسیاسۃًوتعزیراًقتل کرنےکاحکم جاری کرےالبتہ اگرحاکم یاعدالت یہ سمجھےکہ مجرم کاجرم اس درجہ کانہیں کہ اس کوتعزیراًقتل کیاجائے یاقرائن سےاس کی توبہ کاسچاہونامعلوم ہوتوقتنل نہ کرنابھی جائزہےاورقتل سےکم جوسزاحاکم مناسب سمجھےوہ بہرحال دےسکتاہے۔واضح رہے کہ آج کل کےزمانہ میں حرمت رسول علیہ السلام پرغیرمسلموں کی طر ف سے مختلف طریقوں سےحملےجاری رہیں ،حاکم وقت کی ذمہ داری ہے کہ شاتم رسول کی ایسی سزادےجس سےدوسروں کوعبرت ہو،اگرچہ وہ اپنی غلطی کااعتراف کرکےمعافی مانگ لے،کیونکہ یہ معاملہ عصمت انبیاء علیہم السلام کاہے اورحاکم یاعدالت اس وقت ان کی طرف سے نائب ہے اگراس کوبغیرسزاکےچھوڑدیاگیاتوآئندہ اوروں کوبھی اس قبیح جرم کے ارتکاب کی جرات ہوگی ۔
نیزواضح رہے کہ اگرملکی قانون کےمطابق اس جرم پرعلی الاطلاق قتل کی سزامقررکردی گئی ہوتوچونکہ شافعیہ ،مالکیہ اورحنابلہ رحمہم اللہ تعالیٰ کےنزدیک ذمی شاتم کی سزاقتل ہےاوراس کی توبہ اسلام لانےسےقبل مقبول نہیں اورحضرات احناف ؒکے نزدیک حکم حاکم رافع خلاف ہے لہذاعدالت ملکی قوانین (اورائمہ ثلاثہ رحمہم اللہ تعالیٰ کے مذہب کے مطابق)اسی تعزیرسزا(قتل )کونافذکی پابند ہوگی ۔
فی السیرالکبیر:( 4/109)
وفی اعلاء السنن بعد نقل عبارۃ السیرا لکبیرالمذکورہ 🙁 12/539)
وفی البحرالرائق ۔(ج5/ص194)
وفتح القدیر۔(ج6/ص62)
وفی رسائل ابن عابدین:(1/353)
وفی ردالمختار:(4/343)
عبدالحفیظ حفظہ اللہ تعالی ٰ
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی
الجواب صحیح
بندہ محمد تقی عثمانی عفی عنہ
28 جمادی الاولیٰ 1432
2مئی 2011