ٹوائلٹ پیپر کا استعمال

سوال:- آج کل قضاء حاجت کے لئے ٹوائلٹ پیپر کا استعمال عام ہوگیا ہے  بعض ملکوں میں سخت ٹھنڈک ہوتی ہے ، وہاں تو معمولاً اسی کا استعمال کرتے ہیں ، کیا استنجاء کے لئے اس پیپر کا استعمال درست ہے ؟ 

جواب :- ایک وہ ناپاکی ہے  جس کو ’ نجاست حکمی ‘ کہتے ہیں  جس سے پاک ہونے کے لئے وضوء اور غسل ضروری ہے  اس صور ت میں پانی ہی استعمال کرنا ضروری ہوگا کسی اور چیز سے وضو اور غسل کرنا جائز نہیں ، خواہ بہتی ہوئی چیز ہو ، سوائے اس کے کہ کوئی وضو اور غسل کرنے سے معذور ہو تو وہ تیمم کرسکتا ہے ، دوسری قسم کی ناپاکی وہ ہے ، جس کو ’ نجاست حقیقی ‘ کہتے ہیں اور جو محسوس کی جاسکتی ہے ، جیسے پیشاب ، پاخانہ اورخون ، اس سے پاکی حاصل کرنے کے لئے پانی کا استعمال ضروری نہیں ؛ بلکہ کوئی بھی ایسی چیز کافی ہے جو اس نجاست کو دُور کردے اسی لئے فقہاء نے استنجاء کا حکم لکھا ہے کہ اگر نجاست اپنے نکلنے کی جگہ کے بعد ہتھیلی کے گہرے حصہ کی مقدار پھیل جائے تو اب اس کا پانی سے دُھونا ضروری ہے ، ایسی کیفیت عام حالات میں پیدا نہیں ہوتی ، بیماری کی کیفیت ہی میں ہوتی ہے ؛ لہٰذا اگر نجاست میں اس قدر پھیلاؤ نہ ہو تو کسی بھی ایسی چیز سے پاکی حاصل ہوجائے گی ، جس میں نجاست کو دُور کرنے کی صلاحیت ہو  جیساکہ حدیث میں پتھر سے استنجاء کرنے کا حکم آیا ہے  فقہاء نے اسی حکم میں مٹی ، لکڑی ، کپڑا اور چمڑے وغیرہ کو رکھا ہے : ’’ یجوز الاستنجاء بنحو حجر منق کالمدروالتراب والعود والخرقۃ والجلد وما أشبھھا … ثم الاستنجاء بالأحجار إنما یجوز إذا اقتصرت النجاسۃ علی موضع الحدیث ، فأما إذا تعدت موضعھا بأن جاوزت الشرج أجمعوا علی أن ما جاوز موضع الشرج من النجاسۃ إذا کانت أکثر من قدر الدرھم یفترض غسلھا بالماء ‘‘ ( الفتاویٰ الہندیہ : ۱؍۴۸) — ٹوائیلٹ پیپر میں نجاست کو صاف کرنے کی صلاحیت بمقابلہ مٹی یا پتھر وغیرہ کے زیادہ ہوتی ہے ؛ اس لئے اس کا بھی وہی حکم ہو ہوگا ، جو پتھر وغیرہ کا ہے فقہاء نے عام طورپر کاغذ سے استنجاء کو منع کیا ہے کہ وہ تعلیم و تعلم کا آلہ ہونے کی وجہ سے قابل احترام ہے  لیکن ٹوائیلٹ پیپر خاص استنجاء کے لئے ہی بنایا جاتا ہے اور اس لائق نہیں ہوتا کہ اس پر لکھا جائے ؛ اِس لئے وہ اس ممانعت کے دائرہ میں نہیں آئے گا اور استنجاء کے لئے اس کا استعمال بلا کراہت درست ہوگا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں