ادھار کی بیع کا حکم

فتویٰ نمبر:506

سوال:ایک شخص نے ایک کتاب خریدی بیچنے والے نے کہاکہ پیسے جب آپ کی مرضی آئےادا کردینا،کیایہ صورت جائزہے؟

الجواب حامداًومصلیاً

          ادھارکی بیع میں معاملہ کےوقت  اگر ثمن کی ادائیگی کے وقت کاتعین نہ کیاجائے تووہ بیع فاسدہوگی البتہ اگربیع ہوجانے کے بعد کوئی د کاندار کسی جاننے والے گاہک کواپنی خوشی اور رضامندی سے کہہ دے کہ”پیسے جب آپ کی مرضی آئے ادا کردینا”  توپھر یہ صورت جائزہے تاہم اس میں بائع کوپیسےمانگنےکااختیارہمہ وقت رہتاہے۔

الدر المختار – (4 / 531)

( وصح بثمن حال ) وهو الأصل ( ومؤجل إلى معلوم ) لئلا يفضي إلى النزاع،

البحر الرائق، دارالكتاب الاسلامي – (5 / 301)

(قَوْلُهُ وَصَحَّ بِثَمَنٍ حَالٍّ وَبِأَجَلٍ مَعْلُومٍ) أَيْ الْبَيْعُ لِإِطْلَاقِ النُّصُوصِ وَفِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ إنَّ الْحُلُولَ مُقْتَضَى الْعَقْدِ وَمُوجِبُهُ وَالْأَجَلُ لَا يَثْبُتُ إلَّا بِالشَّرْطِ قُيِّدَ بِعِلْمِ الْأَجَلِ؛ لِأَنَّ جَهَالَتَهُ تُفْضِي إلَى النِّزَاعِ،

اپنا تبصرہ بھیجیں