وعدہ  نبھائیں

 اللہ کریم کاارشاد ہے  : ”  اور وعدے  نبھاؤ ! یقینا  عہد  کے بارے  میں پوچھا  جائے گا”۔  ( بنی اسرائیل  :34)

 اس آیت  میں یک طرفہ  وعدوں  اور دو طرفہ  معاہدوں  کے بارے میں اسلامی احکامات  کا ذکر ہے۔ یک طرفہ   وعدہ  ہو یا دو طرفہ معاہدہ ، اس کی  پاسداری  اور تکمیل  ایمان کا حصہ  ہے ۔ حدیث  میں عہد شکنی  کو نفاق کی علامے قرار دیاگیا ہے ۔ایک  حدیث  میں ہے:  ” اس شخص کا دین میں کوئی  حصہ نہیں   جو معاہدہ  کا پکا نہ ہو”   حضرت  علی کرم اللہ وجہ ہ  معاہدے  کی خلاف ورزی  کو کبیرہ گناہ  شمار کرتے ہیں ۔ ( روح المعانی  :15/92 رشیدیہ)

 محترم قارئین  ! روز مرہ  کی زندگی میں ہم  وعدے  بھی کرتے ہیں  اور معاہدے  بھی کرتے  ہیں۔ قرض   کی ادائیگی   کا  وعدہ  کیاجاتا ہے۔ مزدور کو اس کی اجرت  دینے کا وعدہ  کیاجاتا ہے ۔ شوہر ، بیوی   سے کئی  طرح  کے وعدے  کرتے ہیں  ۔لین دین  کے معاملات  میں دو طرفہ  ہوتے ہیں ۔ ،مختلف  دینی  وسیاسی جماعتوں  میں دو طرفہ  معاہدات  ہوتے رہتے ہیں ۔ان سب  کی تکمیل  اور پاسداری  ضروری  ہے۔ وعدہ   کرنے والے  یا معاہدہ  کے کسی  ایک فریق کی شروع  سے ہی  عہد شکنی   کی نیت  ہو تو یہ بہت  بڑا گناہ  ہے اور علامت  نفاق ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں عہد وپیمان  اور وعدوں  کی پاسداری  کرنے  کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں