وصیت کے دعویدار پر دو گواہوں کو پیش  کرنا لازمی ہے

فتویٰ نمبر:413

صورت مسئلہ میں  بڑے بھائی   سرور جمیل   کا طرز عمل   خلاف شریعت ہے   اور والدہ مرحوم کی  مشترکہ  میراث میں  ورثاء کی  رضامندی  کے بغیر  جائز ناجائز تصرفات  کرنے اور  مکان   کے کرایے  وغیرہ  ہتھیالینے  کی وجہ سے  غصب  اور   سخت  گناہ  کے مرتکب ہورہے  ہیں جو اس کے لیے دنیا  وآخرت  کے خسارے   اور وبال کا باعث  ہوسکتا ہے  ۔

والد مرحوم   کی تمام جائیداد ، رقم  اور اس سے  حاصل کردہ  تمام مالی  منافع   ( کرایہ وغیرہ)  کو والد مرحوم  کے قرضہ جات  کی ادائیگی   کے بعد  ان کے  شرعی  ورثاء  میں  تقسیم کرنا   واجب ہے ۔اس میں رکاوٹ   اور تاخیر  کا سبب بننا سخت گناہ ہے ۔

لہذا محترم  سرور صاحب    پر شرعا  یہ واجب ہے   کہ وہ  والد مرحوم   کی کل  جائیداد ، رقم  اور ان سے  حاصل  کردہ مالی منافع   کو والد   مرحوم کے شرعی حصص کے تناسب سے   تقسیم کردیں ،البتہ  سیکنڈ فلور پر اس نے جو رقم  لگائی ہے   اس کا وہ مطالبہ کرسکتا ہے ۔ لیکن اتنی رقم  کا مطالبہ کرسکتا ہے  جو اس نے واقعتاً لگائی ہے ۔ اس سے زائد  رقم کا مطالبہ   جھوٹ اور دھوکہ  ہوگا  جس کا  وبال  بہت سخت  ہے۔

یاد رہے  کہ یہ جواب   اس صورت  میں ہے  جبکہ  سوال میں مذکور  بیان حقائق پر مبنی ہوں ۔ نیز والد نے مکان  کی اپنی زندگی  میں تقسیم  بیٹوں کی ملکیت  کے  طور  پر نہ کی ہو  بلکہ محض  استعمال  کی نیت  سے کی ہو ۔ لہذا اگر سوال  کے حقائق درست نہ ہوں یا بیٹوں  میں مکان   کی تقسیم  مالکانہ حقوق کے ساتھ کی گئی  ہو مذکورہ  جواب  کو کالعدم  سمجھاجائے  اور دوسرا سوال دارالافتاء  میں جمع کروایاجائے ۔ فقط  واللہ سبحانہ وتعالیٰ

اپنا تبصرہ بھیجیں