وتر کے بعد دوسجدوں کا حکم

عرض  یہ ہے کہ

مندرجہ ذیل حدیث درست  ہے یا نہیں ؟ اوراس کا مقام کیا ہے ؟نیز  اس میں سجدتین  سے کیامراد  ہے  ؟ دو سجدے  یا دورکعتیں  ؟

عن النبی ﷺ انہ قال لفاطمۃ ( رضی اللہ عنہا ) مامن مومن  ولا مومنۃ یسجد بعدالوتر سجدتین  ویقول  فی سجودہ  خمس مرات  ثم یسجد ویقول  فی سجود ہ خمس مرات ۔

“سبوح قدوس رب الملائکۃ والروح  “

ولذی  نفس محمد بیدہ انہ لا یقوم من مقامک  حتی یغفرلہ واعطاہ ثواب  مائۃ حجۃ  ومائۃ عمرۃ  واعطاہ اللہ  ثواب  الشھداء وبعث اللہ الیہ الف ملک  یکسبون  لہ الحسنات  وکانہ  اعتق مائۃ  رقبۃ واستجاب اللہ تعالیٰ دعائہ یشفع یوم القیامۃ فی  ستین  من اھل النار واذا مات  مات شھیداً۔

 ( الفتاویٰ  التاتارخانیۃ ،کتاب الصلاۃ الفصل 13 فی الوتر 2/346)

الجواب حامداومصلیا ً

سوال میں ذکر کردہ حدیث  باوجود کوشش  کے ہمیں  کسی حدیث کی کتاب میں نہیں مل سکی ،  البتہ علامہ  ابن عابدین  ؒ  نےا س حدیث  کو رد المختار  میں معرض  جرح  میں  پیش  کیاہے، اور شرح  منیۃ سے اس پر موضوع باطل ہونے کا حکم  نقل کیاہے  ، لہذا اس  پرعمل  کرنا جائز نہیں ۔ ( ماخذہ  الفتاویٰ التاترخانیہ المطبوعہ بتحقیق الشیخ شبیر احمد القاسمی :2/346)

عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ   پی ڈی ایف فائل  میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/497377853964798/

اپنا تبصرہ بھیجیں