ذہنی مریض کی طلاق حکم

فتویٰ نمبر:684

ایک ذہنی حالت کامریض شخص جس کادماغی توازن خراب رہتاہو،اس کے طلاق دینے سے طلاق ہوجائے گی؟اوراس کی تفصیل یہ ہے کہ وہ اپنی بیوی اورگھروالوں کوبھی جن بھوت سمجھتاہو،اورڈر ،خوف کی وجہ سے اس کی حالت کنٹرول سے باہرہوجاتی ہو۔وہ سمجھتاہے کہ سرسے پاوں تک کسی نے اسے کنٹرول کررکھاہے اپنی مرضی سے نہ کچھ کھاسکتاہوں نہ سوسکتاہوں،نہ کوئی اورکام کرسکتاہوں،اورگھروالے مجھے ہوائی چیزیں بن کرڈراتے ہیں۔ان حالات کی بناپروہ اپنی بیوی کوبھی بہت پریشان کرتاہے ،کبھی بلاوجہ ہنستاہے اورکبھی گھنٹوں روتارہتاہے۔وہ اپنے ساتھ قرآن پاک رکھاہے واش روم بھی ساتھ لے جاتاہے،کبھی خود کوبھی نقصان پہنچاتاہے،کئی جگہوں پراس شخص کودم وغیرہ کروانے بھی لیکرگئے ہیں ،کیاایسے شخص کی طلاق واقع ہوجائے گی؟ 

سائل: محمد علی کراچی 

الجواب حامدة و مصلیة ۔

ایسے شخص کی مرض کی حالت میں دی گئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔

لمافی السنن الترمذی (۲۲۶/۱): عن أبی ھریرۃ ؓ قال قال رسول الله ﷺ کل طلاق جائز إلاطلاق المعتوہ المغلوب علی عقلہ

لمافی الدرالمختار(۲۴۴/۳):( لا يقع طلاق المولى على امرأة عبده )  ( والمجنون )  (والصبي ) ( والمعتوه ) ۔ ( والمبرسم ) ۔۔۔ ( والمغمى عليه ) ۔۔۔ ( والمدهوش ) فتح ۔

وفی الرد تحتہ :والذي يظهر لي أن كلا من المدهوش والغضبان لا يلزم فيه أن يكون بحيث لا يعلم ما يقول بل يكتفى فيه بغلبة الهذيان واختلاط الجد بالهزل كما هو المفتى به في السكران ۔۔۔ فالذي ينبغي التعويل عليه في المدهوش ونحوه إناطة الحكم بغلبة الخلل في أقواله وأفعاله الخارجة عن عادته وكذا يقال فيمن اختل عقله لكبر أو لمرض أو لمصيبة فاجأته فما دام في حال غلبة الخلل في الأقوال والأفعال لا تعتبر أقواله وإن كان يعلمها ويريدها لأن هذه المعرفة والإرادة غير معتبرة لعدم حصولها عن إدراك صحيح كما لا تعتبر من الصبي العاقل

===============

بنت مدنی الثانیة 

دارالافتاء صفہ آن لائن کورسز 

19مارچ 2017ء

19 جمادی الثانی 1437ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں