سوال:میں موبائل میں ایپلیکیشنز یا سافٹ وئیر وغیرہ میں اسکی ٹیسٹنگ کرتی ہوں، پیشہ ورانہ طور پر۔ اب ایک جگہ ایک کمپنی ہے۔”کسینو“اور اس کی آن لائن ویب سائٹ ہے جو “کسینو” شرط لگا کر یا جوا وغیرہ اس کا کام تھا۔ اس کمپنی میں ٹیسٹنگ کے لیے اگر ہم نوکری کرتے ہیں جب ہم کسینو” بیٹنگ “جوا ان کی ویب سائٹ کو ٹیسٹ کر رہے ہیں کہ یوزرز کو کوئی مسئلہ نہ ہو آرام سے ویب سائٹ استعمال کر سکیں گیم کھیل سکیں۔ تواس طرح کی ویب سائٹ کی ٹیسٹنگ کرنا جائز ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
جوے اور دیگر حرام امور کے لئے استعمال کی جانے والی ویب سائٹ کی ٹیسٹنگ کی جاب کرنا، کسٹمر کے لئے اس کے استعمال کو با سہولت بنانا اور کسی فنی خرابی کی وجہ سے اس کا ازالہ کرنا، تمام خدمات،غیر شرعی اور حرام امور میں براہ راست معاونت کی ایک صورت ہے، لہذا سائلہ کےلئے یہ ملازمت اختیار کرنا درست نہیں، اس سے اجتناب ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
1:فی القرآن الکریم:(المائدہ:2)
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
ترجمہ:نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو اور گناہ، ظلم اور زیادتی میں مدد نہ کرو، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔
2:فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
”و منها أن يكون مقدور الاستيفاء – حقيقة أو شرعًا فلايجوز استئجار الآبق و لا الاستئجار على المعاصي؛ لأنه استئجار على منفعة غير مقدورة الاستيفاء شرعا۔۔۔۔ ومنها أن تكون المنفعة مقصودة معتادًا استيفاؤها بعقد الإجارة و لايجري بها التعامل بين الناس فلايجوز استئجار الأشجار لتجفيف الثياب عليها۔۔۔ ومنها أن تكون الأجرة معلومةً۔“
(کتاب الاجارۃ ج:4،ص:411، ط:دار الفکر)
3:فتاوی شامی ميں ہے:
”(لا تصح الإجارة لعسب التيس) وهو نزوه على الإناث (و) لا (لأجل المعاصي مثل الغناء والنوح والملاهي)“
(کتاب الجارۃ ، باب الاجارۃ الفاسدۃ، ج:6، ص:55، ط:سعید)
4:وفیه أیضاً:
”لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبه۔“
(کتاب الحظر الاباحة، باب البیع، ج:6، ص:385، ط:سعید)
واللہ اعلم بالصواب
تاریخ :13/12/24
11جمادی الاخریٰ1446