وہ افراد جن کی امامت مکروہ ہے
مقتدیوں کی رضامندی کے بغیر امامت کرنا مکروہِ تحریمی ہے،البتہ اگر وہ شخص سب سے زیادہ امامت کا حق کھتا ہو یعنی امامت کے اوصاف اس کے برابر کسی میں نہ پائے جائیں تو پھر اس کے امام بننے میں کوئی کراہت نہیں، بلکہ جو اس کی امامت سے ناراض ہو وہی غلطی پر ہے۔
فاسق (جو شخص علی الاعلان گناہ کرتا ہو)اور بدعتی کو امام بنانا مکروہِ تحریمی ہے، البتہ! اگر خدانخواستہ ایسے لوگوں کے سواکوئی دوسرا شخص وہاں موجود نہ ہو تو پھر مکروہ نہیں، اسی طرح اگر بدعتی وفاسق بااثر اور طاقتور ہوں اور ان کے معزول کرنے پر قدرت نہ ہو یا بڑافتنہ برپا ہونے کا اندیشہ ہو تو بھی مقتدیوں پر کراہت نہیں۔
دیہاتی کو اوراس نابینا کو جو پاکی ناپاکی کی احتیاط نہ رکھتا ہو یا ایسے شخص کا جسے رات کو کم نظر آتا ہو اور ولد الزنا یعنی حرامی کو امام بنانا مکروہِ تنزیہی ہے۔ البتہ اگر یہ لوگ صاحب ِعلم وفضل ہوں اور لوگوں کو ان کا امام بنانا نا گوار نہ ہو تو پھر مکروہ نہیں۔ اسی طرح کسی ایسے حسین نوجوان کو امام بنانا جس کی ڈاڑھی نہ نکلی ہو اور کم عقل کو امام بنانا مکروہِ تنزیہی ہے۔