زمَلٌ نام رکھنے کا حکم

سوال:زِمَلْ نام (ز کے زیر اور میم کے زبر کے ساتھ) کا مطلب کسی نے باپردہ بتایا ہے، کیا درست ہے یہ نام رکھنا

اور منہا نام کا مطلب اللہ کا تحفہ

کیا یہ بات درست ہے؟ اور یہ نام رکھنا کیسا ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

1۔ تحقیق کے بعد زِمْل (میم کے سکون کے ساتھ ملا ہے، زبر کے ساتھ نہیں ملا) اگر زِمْل” ( زا کے زیر، میم کے سکون کے ساتھ) ہو تو سست اور کمزور کے معنی میں آتا ہے، معنی کے لحاظ سے یہ نام رکھنا درست نہیں ہے، لہذا اس نام کے بجائے کوئی با معنی نام رکھ لیا جائے۔

کما فی المعجم الوسیط:

(الزمل) الْحمل وَيُقَال مَا فِي جوالقك إِلَّا زمل إِذا كَانَ نصف الجوالق والرديف والجبان الضَّعِيف الرذل والكسلان (ج) أزمال

(الزمل) الضَّعِيف الجبان الرذل

(ج: 1، ص: 401، ط: دار الدعوۃ)

وفی الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ:

الأصل جواز التسمية بأي اسم إلا ما ورد النهي عنه۔۔وتستحب التسمية بكل اسم معبد مضاف إلى الله سبحانه وتعالى، أو إلى أي اسم من الأسماء الخاصة به سبحانه وتعالى؛ لأن الفقهاء اتفقوا على استحسان التسمية به. وأحب الأسماء إلى الله عبد الله وعبد الرحمن. وقال سعيد بن المسيب: أحبها إلى الله أسماء الأنبياء.

(ج: 11، ص: 311، ط: دار السلاسل)

وفی الشامیۃ:

التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عبادة ولا ذكره رسوله – صلى الله عليه وسلم – ولا يستعمله المسلمون تكلموا فيه، والأولى أن لا يفعل.

(ج: 6، ص: 417، ط: دار الفکر)

2۔ منہا ( میم کے زیر کے ساتھ ) اردو میں اس کے معنی ہیں : تفریق، گھٹانا، کم کرنا اور میم کے پیش کے ساتھ ( مُنہا) کے معنی ہیں : لبریز (فیروز اللغات)

منہا‘‘ نام کا درست تلفظ ’منحہ‘‘ (مِنْحَه) ہے، اس لیے ’’منہا‘‘ نام رکھنے کے بجائے ’’منحہ‘‘ نام رکھ لیا جائے، ’’مِنحہ‘‘ کے معنی گفٹ، تحفہ کے ہیں۔

’’المعجم الوسیط‘‘ میں ہے:

“المنحة: العطية”.

( ۲ / ۸۸۸، دار الدعوة)

فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں