حج بدل کی شرائط

سوال:السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ! حج بدل کی شرائط کیا ہیں کروانے والے کی اور کرنے والے کی؟

الجواب باسم ملھم الصواب

حج بدل کی درج ذیل بیس شرائط ہیں، جس میں چار شرائط تو آمر یعنی حج کرانےوالے کی ذات سے متعلق ہیں
1۔اس کا مسلمان ہونا،اور اس پر حج فرض ہونا اور خود قادر نہ ہونا۔
2۔اس کے عجز کا دائمی ہونا۔
3۔حج بدل کرانے سے پہلے عاجز ہونا۔
4۔حج بدل کےلیے کسی کو خود مامور کرنا یا اس کےلیے وصیت کرنا۔
چار شرائط مامور کی ذات سے متعلق ہیں۔
5۔مسلمان ہونا۔
6۔عاقل ہونا
7۔اگر نابالغ ہو،تو ممیز قریب البلوغ ہونا۔
8۔حج بدل کی کوئی اجرت و معاوضہ نہ لینا،باقی شرائط افعال حج سے متعلق ہیں کہ
9۔حج بدل کرنے میں اکثر مال حج کرانے والے آمر کا خرچ کرے،کچھ تھوڑا اپنی طرف سے بھی خرچ کردے،تو مضائقہ نہیں۔
10۔اکثر حصہ سفر کا سواری سے طے کرے،پیادہ حج کرے،تو آمر کا حج نہیں ہوگا۔
11۔آمر کے وطن سے سفر شروع کرے۔
12۔حج کو فاسد نہ کرے۔
13۔آمر ہی کی طرف سے نیت حج کی بوقت احرام کرے۔
14۔فوت بھی نہ کرے۔
15۔آمر کی مخالفت نہ کرے۔
باقی پانچ شرطوں کا تعلق اسی شرط مخالفت سے ہے،وہ درحقیقت الگ شرط نہیں۔
(جواھر الفقہ:213/4)

حج بدل ایسے آدمی سے کرانا افضل و بہتر ہے جس نے اپنا حج فرض ادا کر لیا ہو اور جس پر حج فرض نہیں ہوا اور کبھی حج نہیں کیا،اس کے ذریعہ سے کرانا خلاف اولی ہے۔
(مستفاد:ایضاح المناسک:170، جواہر الفقہ:507/1)
_______
دلائل


شرائط جواز الاحجاج
١۔ وجوب الحج۔
٢۔ العجز المستدام من وقت الاحجاج الی وقت الموت۔
٣۔وجود العذر قبل الاحجاج۔
٤۔ الامر ۔۔۔فلایجوز حج غیرہ عنه بغیر امرہ ان اوصی به۔
٥۔عدم اشتراط الاجرة۔
٦۔ان یحج بمال المحجوج عنه،فان تبرع الحاج عنه بمال نفسه لم یجز۔
٧۔ان یحج راکباً ان اتسع المال۔
٨۔ان یحج عنه من وطنه ان اتسع الثلث، وان لم یتسع یحج عنه من حیث یبلغ۔
٩۔النیة۔
١٠۔ان یحرم من المیقات۔
١١۔ان یحج المامور بنفسه،فلو مرض المامور۔
١٢۔ان لایفسد حجه،فلو افسدہ لم یقع عنه۔
١٣۔عدم المخالفة،فلو امرہ بالافراد۔
١٤۔ان یحرم بحجة واحدة فلو اھل بحجتین: احداھما عن نفسه والاخری عن الآمر لم یجز۔
١٥۔ان یفرد الاھلال لواحد۔
١٦۔اسلام الآمر والمامور۔
١٧۔عقلھما۔
١٨۔تمییز المامور۔
١٩۔عدم الفوات۔
٢٠۔ان یحج الذی عینه۔
(المناسک لملاعلی القاری:612-636)
2۔الافضل ان یکون قد حج عن نفسه؛لانه بالحج عن غیرہ یصیر تارکاً اسقاط الفرض عن نفسه،فیتمکن فی ھذا الاحجاج ضرب کراھة؛ولانه اذا کان حج مرة کان اعرف بالمناسک، وھو ابعد عن محل الخلاف،فکان افضل۔
(البحر العمیق،الباب الثامن عشر فی الحج عن الغیر،الفصل الاول،المکتبة العلمیة،2267/4-2268)

فقط واللہ اعلم

15دسمبر2023ء
یکم جمادی الثانی1445ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں