عورتوں کا سفر میں مسجد میں نماز پڑھنا

فتویٰ نمبر:909

موضوع:فقہ الصلاۃ

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

1۔باجی اکثر ہم خواتین و حضرات اکٹھے سفر کرتے ہیں تو راستے میں نماز کے لیے کسی مسجد میں رکیں تو جب سب نماز کے لیے جاتے ہیں کسی ایک عورت نے نہیں جانا ہوتا تو الگ گاڑی میں بیٹھنا بھی اچھا نہیں لگتا سب مردوں کو معلوم ہوتا ہے کہ اس نے نماز نہیں پڑھی۔ تو کیا وہ عورت بھی سب کے ساتھ مسجد میں بیٹھ سکتی ہے؟

2۔ اگر عورتوں کے لیے الگ نماز کا اہتمام نہ ہو اور اگلی صفوں میں مرد نماز پڑھ رہے ہوں ،ہم اسی حال میں پیچھے یا باہر نماز پڑھیں تو نماز کا کیا حکم ہے؟

3۔ اکثر پٹرول پمپ پہ نماز کے لیے گاڑی رکتی ہے عورت اندر کمرے میں نماز پڑھے پھر بھی باہر سے نظر آتا ہے کہ عورت نماز پڑھ رہی ہے،کیونکہ دیوار شیشے کی ہوتی ہے۔

ان سب صورتحال میں نماز کی صحیح ادائگی کی رہنمائی کر دیں 

جزاک اللہ

والسلام

الجواب حامدۃو مصلية

سوالوں کے جواب نمبر وار ملاحظہ فرمائیں:

1. اگر وہ عورت حائضہ ہے تو حائضہ کے لیے مسجد میں جانا جائز نہیں،گناہ ہے۔ایسی شرم جس سے گناہ کبیرہ کا ارتکاب لازم آئے شرع میں معتبر نہیں۔البتہ مسجد کا وہ حصہ جہاں وضو کرتے ہیں یا جوتے وغیرہ ہوتے ہیں وہ حصہ مسجد میں شامل نہیں ہوتا۔تو یہ صورت اختیار کر لی جائے کہ کچھ دیر وہاں کھڑی ہو کر واپس گاڑی میں بیٹھ جائے تو کسی کو معلوم نہیں ہو گا۔

مگر اس بات کا خیال رکھے کہ مسجد کی حدود میں داخل نہ ہو۔

2. جیسا کہ سوال سے ظاہر ہے کہ یہ خاص سفر وغیرہ سے متعلق ہے تو ایسی مجبوری میں اگر مسجد میں کونے میں باپردہ نماز پڑھ لی جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں،اگر چہ مرد نظر آرہے ہوں۔ ایسی صورت میں اس بات کا اہتمام کر لیا جائے کہ مسجد میں جماعت کے وقت بہت رش ہوتا ہے تو جب جماعت ختم ہو جائے اور رش کم ہو جائے تو نماز پڑھی جائے۔

3.اگر عورت باپردہ ہے تو شرعا اس میں کوئی حرج نہیں۔

▪یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِاَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَآئِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلاَبِیْبِہِنَّ، ذٰلِکَ اَدْنٰیٓ اَنْ یُّعْرَفْنَ فَلاَ یُؤْذَیْنَ، وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوْراً رَّحِیْماً۔ (الاحزاب: ۵۹)

▪وعن أم عطية – رضي الله عنها – قالت : أمرنا أن نخرج الحيض يوم العيدين ، وذوات الخدور فيشهدن جماعة المسلمين ودعوتهم ، وتعتزل الحيض عن مصلاهن ، قالت امرأة : يا رسول الله ، إحدانا ليس لها جلباب ؟ قال : ” لتلبسها صاحبتها من جلبابها ” . متفق عليه

( المشكوة: ١٤٣١)

▪{ والخامس: حرمة الدخول فى المسجد} ولو للعبور بلا مكث.

( منهل:١٠١)

و اللہ سبحانہ اعلم

بقلم :بنت ابو الخیر سیفی عفی عنہا 

قمری تاریخ:٢٨ محرم١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ:٩ اکتوبر٢٠١٨ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں