فتویٰ نمبر:2009
سوال: محترم جناب مفتیان کرام! جب آپ کے اپنے گاؤں اذان ہو رہی ہے اور آپ اس کے لیے تلاوت اور اپنے دیگر کام چھوڑ کر اذان سنتے ہیں جواب دیتے ہیں ساتھ ہی دوسرے گاؤں میں اذانیں شروع ہو جاتی ہیں تو سب کو سننا اور جواب دینا ہو گا؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
اذان کا زبان سے جواب دینا مستحب ہے ایسے حالات میں جب کئی جگہ سے اذان کی آواز آئے تو پہلی اذان کا جواب دے اور اگر کئی سمت سے بیک وقت اذان سنے تو اپنی مسجد کے مؤذن کا جواب دے۔
(ملخص جدید فقہی مسائل:۱/۱۳۳)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:10 ربیع الاول،1440ھ
عیسوی تاریخ:18 نومبر،2018ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: