بیوٹی پارلر سے حاصل ہونے والی آمدنی کا حکم

بیوٹی پارلر سے حاصل ہونے والی آمدنی کا حکم

بیوٹی پارلر میں جو کام ہوتے ہیں ان میں سے بعض کام شرعا جائز ہیں اور بعض ناجائز ہیں،جو کام جائز ہیں انہیں بطور کاروبار اپنانا جائز ہے اور ان سے حاصل ہونی والی آمدنی جائز ہے،اور جو کام نا جائز ہیں انہیں بطور کارد بار اپنانا اوران کے ذریعے آمدنی حاصل کرنا جائز نہیں ہے۔

جائز کاموں کی کچھ تفصیل یہ ہے کہ شرعی حدود میں رہتے ہوئے چہرے کا میک آپ کر نایا چہرے سے کسی عیب ( مثلا زائد بال وغیرہ) کو زائل کرنا اور اگر کسی خاتون کے ابرو انتہائی موٹے ہوں جو مردوں کے مشابہ ہوں اور بدنماں لگتے ہوں تو یہ چونکہ عیب ہے ،اس لئے ان کو اتنا تراشنا کہ عام معمول کے مطابق ہو جائیں جائز ہے ، اسی طرح بالوں کو بلیچ کرنایا دوسرے رنگوں سے رنگنا یا جو بال عموما اوپر نیچے ہو جاتے ہیں انہیں صرف نیچے سے برابر کرنے کیلئے معمولی تر اشنا، اسی طرح ناخن تراشنا، مہندی لگانا، خاتون سے خاتون کا مساج (ناف اور گھٹنوں کے درمیان کی جگہ کے علاوہ ) کا کرنا جبکہ فتنے کا اندیشہ نہ ہو ۔ وغیرہ یہ سب جائز ہے اور ان سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی جائز ہے۔

اور ناجائز کاموں کی کچھ تفصیل یہ ہے کہ بالوں کو اس قدر کٹوانا کہ مردوں کے ساتھ مشابہت ہوجائے یا اپنے بالوں کے ساتھ دوسرے انسانی بالوں کو پیوندکرنایاابرؤوں کوتراش کر بالکل باریک کر لینا،جیسا کہ آج کل فیشن چل پڑا ہے،یہ ہر گز جائز نہیں۔ (مستفاد من التبویب 1332/58۔1623/16)

واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم

اپنا تبصرہ بھیجیں