بیوہ اور بیٹوں کا حصہ

سوال:السلام عليكم ورحمة الله!

مجھے پوچھنا ہے کہ دس لاکھ روپے بیوہ اور دو بیٹوں میں کس حساب سے تقسیم کیے جائیں گے؟

جزاک اللہ خیرا

تنقیح:کیا میت کے والدین حیات ہیں؟

جواب تنقیح:

میت کے بہن بھائی حیات ہیں والدین حیات نہیں۔

جواب:

مذکورہ صورت میں مرحوم نے انتقال کے وقت اپنی ملكیت میں جو كچھ منقولہ غیرمنقولہ مال و جائیداد، دكان مكان، نقدی ،سونا، چاندی غرض ہر قسم كا چھوٹا بڑا جو بھی سازوسامان چھوڑا ہے، وہ سب مرحوم كا تركہ ہے۔

1⃣ اس میں سے سب سے پہلے مرحوم كے كفن دفن كا متوسط خرچہ نكالا جائے، اگر كسی نے یہ خرچہ بطور احسان ادا كردیا ہے تو پھر تركے سے نكالنے كی ضرورت نہیں۔

2⃣ اُس كے بعد دیكھیں اگر مرحوم كے ذمے كسی كا كوئی قرض واجب الادا ہوتو اُس كو ادا كیا جائےاور اگر مرحوم نے بیوی كا حق مہر ادا نہیں كیا تھا اور بیوی نےبرضا و رغبت معاف بھی نہیں كیا تو وہ بھی قرض كى طرح واجب الادا ہے، اُسے بھی ادا كیا جائے۔

3⃣ اُس كے بعد دیكھیں اگر مرحوم نے كسی غیر وارث كے حق میں كوئی جائز وصیت كی ہو توبقایا تركے كے ایک تہائی حصے كی حد تک اُس پر عمل كیا جائے۔

4⃣ اُس كے بعد جو تركہ بچے اُس میں بیوہ کو آٹھواں حصہ اور باقی مال دونوں بیٹوں کو آدھا آدھا ملے گا۔

دس لاکھ میں سے بیوہ کو 125000 روپے اور ہر بیٹے کو 437500 روپے ملیں گے۔

فقط

🔸و اللہ خیر الوارثین🔸

21ستمبر 2021ء

13 صفر 1442ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں