بریلوی حضرات کا حکم

﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۲﴾

سوال:-  جب بر یلوی حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کے بارے میں ایسے عقائد رکھتے ہیں جو کہ شرکیہ ہیں یعنی انبیاء کرام کے لیے حاضر ناظر ،مختار کل وغیرہ ،تو پھر ان پرمشرک ہونے کا فتوی کیوں نہیں؟

جواب :-       اس بات میں تو کوئی شک نہیں کہ مذکورہ جماعت کے عقائد وافعال بدعات کا مجموعہ ہے نیز ان کے بہت سے عقائد قرآن وحدیث سے متصادم ہیں۔ البتہ مذکورہ جماعت کو کافر قرار دینا درست نہیں کیونکہ شریعت کا قاعدہ یہ ہے کہ جب تک کسی کی بات کا کوئی غیر کفریہ محمل ممکن ہو اس کو کافر کہنادرست نہیں اور ان میں سے اکثر حضرات کے عقائد ایسے ہوتے ہیں کہ اس کی کوئی تاویل کی جاسکتی ہے۔ تاہم اگر کسی خاص شخص کے بارے میں یقین ہوجائے  کہ اس کے عقائد صریح شرکیہ ہیں اور ان کی کوئی تاویل ممکن نہیں تو وہ دائرہ اسلام سے خارج سمجھا جائے گا۔

’’اذ ا کان فی المسئلة وجوہ توجب الکفر و وجه واحد يمنع فعلی المفتی ان يميل الی هذا الوجه ‘‘ (الامام طاهر بن عبدالرشيد البخاری، خلاصة الفتاوی)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فقط والله المؤفق

دارالافتاء صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر

اپنا تبصرہ بھیجیں