چاررکعت والی نمازِسنت مؤکدہ وغیرمؤکدہ میں آخری دورکعت میں سورۃ فاتحہ کےساتھ سورۃ ملانا ضروری ہے یانہیں

سوال:کیافرماتےہیں علماءکرام ومفتیان عظام ان مسائل کے بارےمیں 

(۱)  چاررکعت والی نمازِسنت مؤکدہ وغیرمؤکدہ میں آخری دورکعت میں سورۃ فاتحہ کےساتھ ساتھ کسی سورت کاملاناضروری ہےیانہیں ؟

(۲)  اگرضروری ہےتوکسی آدمی نےکچھ عرصہ تک اس طرح چاررکعت والی سنت ِغیر مؤکدہ یامؤکدہ اداکردی کہ آخری دورکعتوں میں صرف سورۃ فاتحہ پراکتفاءکیاہوتووہ نمازادا ہوتی ہےیانہیں ؟ اورواجب الاعادہ ہےیانہیں؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں ؟

فتویٰ نمبر:329

الجواب حامدا   ومصلیا

  چاررکعت والی سنتِ مؤکدہ یاغیرمؤکدہ کی آخری دورکعتوں میں سورۃالفاتحہ کے ساتھ سورت ملانا واجب  ہے(۱)

جیساکہ فتاوٰی شامی (1/458)میں ہے:

 (وَضَمُّ) أَقْصَرِ (سُورَةٍ) كَالْكَوْثَرِ أَوْ مَا قَامَ مَقَامَهَا هُوَ ثَلَاثُ آيَاتٍ قِصَارٍ

(۲)اگرکسی شخص نےکچھ عرصہ تک چاررکعت والی سنت مؤکدہ وغیرمؤکدہ میں آخری دو رکعتوں میں صرف سورۃالفاتحہ پرہی اکتفاءکیاہوتواسکی سنتیں اداہوگئیں ،ان سنتوں کی قضاء لازم نہیں ہے،البتہ اب تک کی سنتوں میں سورت نہ ملانے کی بناءپراستغفارکریں اورآئندہ احتیاط کریں ۔(۲) (شامی:۲\۶۴)

التخريج

(۱)البحر الرائق، دارالكتاب الاسلامي – (1 / 312)

(قَوْلُهُ وَضَمُّ سُورَةٍ) وَعِنْدَ الْأَئِمَّةِ الثَّلَاثَةِ سُنَّةٌ، وَلَنَا رِوَايَةُ التِّرْمِذِيِّ مَرْفُوعًا «لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِالْحَمْدِ وَسُورَةٍ فِي فَرِيضَةٍ أَوْ غَيْرِهَا» أَطْلَقَ السُّورَةَ وَأَرَادَ بِهَا ثَلَاثَ آيَاتٍ؛ لِأَنَّ أَقَلَّ سُورَةٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى ثَلَاثُ آيَاتٍ قِصَارٍ كَسُورَةِ {إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ} [الكوثر: 1] وَلَمْ يُرِدْ السُّورَةَ بِتَمَامِهَا بِدَلِيلِ مَا سَيَأْتِي صَرِيحًا فِي كَلَامِهِ وَهَذَا الضَّمُّ وَاجِبٌ فِي الْأُولَيَيْنِ مِنْ الْفَرْضِ، وَفِي جَمِيعِ رَكَعَاتِ النَّفْلِ وَالْوِتْرِ كَالْفَاتِحَةِ،

الفتاوى الهندية – (1 / 71)

وَتَجِبُ قِرَاءَةُ الْفَاتِحَةِ وَضَمُّ السُّورَةِ أَوْ مَا يَقُومُ مَقَامَهَا مِنْ ثَلَاثِ آيَاتٍ قِصَارٍ أَوْ آيَةٍ طَوِيلَةٍ فِي الْأُولَيَيْنِ بَعْدَ الْفَاتِحَةِ كَذَا فِي النَّهْرِ الْفَائِقِ وَفِي جَمِيعِ رَكَعَاتِ النَّفْلِ وَالْوِتْرِ. هَكَذَا فِي الْبَحْرِ الرَّائِقِ.

(۲)حاشية ابن عابدين – (2 / 64)

فَالْحَاصِلُ أَنَّ مَنْ تَرَكَ وَاجِبًا مِنْ وَاجِبَاتِهَا أَوْ ارْتَكَبَ مَكْرُوهًا تَحْرِيمِيًّا لَزِمَهُ وُجُوبًا أَنْ يُعِيدَ فِي الْوَقْتِ، فَإِنْ خَرَجَ أَثِمَ وَلَا يَجِبُ جَبْرُ النُّقْصَانِ بَعْدَهُ. فَلَوْ فَعَلَ فَهُوَ أَفْضَلُ. اهـ.

البحر الرائق، دارالكتاب الاسلامي – (2 / 87)

 فَالْحَاصِلُ أَنَّ مَنْ تَرَكَ وَاجِبًا مِنْ وَاجِبَاتِهَا أَوْ ارْتَكَبَ مَكْرُوهًا تَحْرِيمِيًّا لَزِمَهُ وُجُوبًا أَنْ يُعِيدَ فِي الْوَقْتِ فَإِنْ خَرَجَ الْوَقْتُ بِلَا إعَادَةٍ أَثِمَ وَلَا يَجِبُ جَبْرُ النُّقْصَانِ بَعْدَ الْوَقْتِ فَلَوْ فَعَلَ فَهُوَ أَفْضَلُ

اپنا تبصرہ بھیجیں