وضو کےفرائض اوراس سےمتعلق ضروری مسائل

وضو کےفرائض

1-ایک مرتبہ پورا چہرہ دھونا۔

2- ایک دفعہ کہنیوں سمیت دونوں ہاتھ دھونا۔

3- ایک بار چوتھائی سر کا مسح کرنا۔

4-ایک مرتبہ ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں دھونا۔

فائدہ:ان میں سے اگر ایک چیز بھی چھوٹ جائے یا کوئی جگہ بال برابر بھی خشک رہ جائے تو وضو نہیں ہوگا۔

فرائضِ وضوسےمتعلق ضروری مسائل

1- جب یہ چار عضو دھل جائیں تو وضو ہوجائے گا، چاہے وضو کا ارادہ ہو یا نہ ہو،مثلا کوئی نہاتے وقت سارے بدن پر پانی بہالے اور وضو نہ کرے یا حوض میں گرجائے یا بارش میں باہر کھڑا ہوجائے اور یہ چار اعضاء دھل جائیں تو وضو ہوجائے گا، لیکن وضو کا ثواب نہیں ملے گا۔

2- انگوٹھی، چھلا،نتھ وغیرہ اگر اتنے ڈھیلے ہوں کہ ہلائے بغیربھی ان کے نیچے پانی پہنچ جائے تب بھی ان کا ہلالینا مستحب ہے، اور اگر ایسے تنگ ہوں کہ بغیر ہلائے پانی نہ پہنچنے کا گمان ہو تو ان کو ہلاکر اچھی طرح پانی پہنچادینا واجب ہے۔

3-اگر کسی کے ناخن میں آٹا،ناخن پالش،وائٹو،آئل پینٹ وغیرہ لگ کر سوکھ گیا اور اس کے نیچے پانی نہیں پہنچا تو وضو نہیں ہوا، جب دیکھے تواسے ہٹا کرصرف اس جگہ پانی ڈال دے،پوراوضودہرانے کی ضرورت نہیں،اور اگر پانی پہنچانے سے پہلے کوئی نماز پڑھ لی ہو تو اس کو لوٹا ئے۔

4- ٹھوڑی کا دھونا فرض ہے ،بشرطیکہ اس پربال نہ ہوں یا اس قدر کم ہوں کہ کھال نظر آئے۔

5- ہونٹ کا جو حصہ منہ بند ہونے کے بعد دکھائی دیتا ہے اس کا دھونا فرض ہے۔

6- ڈاڑھی، مونچھ یا بھنویں اتنی گھنی ہوں کہ کھال نظر نہ آئے توکھال دھونا فرض نہیں، بلکہ وہ بال ہی کھال کے قائم مقام ہیں، ان پرپانی بہادینا کافی ہے۔

7- بھنویں یاڈاڑھی یا مونچھ اس قدر گھنی ہوں کہ اس کے نیچے کی کھال چھپ جائے اور نظر نہ آئے تو ایسی صورت میں اتنے بالوں کا دھونا فرض ہے جو چہرے کی حدود کے اندر ہیں،باقی بال جو چہرے کی حدود سے آگے بڑھ گئے ہوں ان کا دھونا فرض نہیں۔

8- جو حصہ رخسار اور کان کے درمیان ہے اس کا دھونا فرض ہے، چاہے اس جگہ ڈاڑھی نکلی ہو یا نہیں۔

9- اگر آنکھ یا منہ کو زور سے بند کیا اور پلکوں یا ہونٹ کا کچھ حصہ خشک رہ گیایا آنکھ کے کونے میں پانی نہیں پہنچا تو وضو نہیں ہوا۔

10- وضو کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ کوئی جگہ خشک رہ گئی ہے تو وہاں پر فقط ہاتھ پھیر لینا کافی نہیں،بلکہ پانی بہانا فرض ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں