فضیلت ِجماعت سے متعلق آثارِ صحابہ

فضیلت ِجماعت سے متعلق آثارِ صحابہ

نبی کریمﷺکے برگزیدہ اصحاب کو جماعت کا کس قدر اہتمام تھا ذیل میں چند ایک واقعات بیان کیے جارہے ہیں ۔

1-حضرت اسود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز ہم ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر تھے کہ نمازکی پابندی اور اس کی فضیلت اور تاکید کا ذکر چل نکلا، اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے تائیداًنبیﷺکے مرضِ وفات کا قصہ بیان کیا کہ ایک دن نماز کا وقت آیا اور اذان ہوئی تو آپﷺنے فرمایا: ابوبکر (رضی اللہ عنہ) سے کہو نماز پڑھائیں۔ میں نے عرض کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ایک نہایت رقیق القلب آدمی ہیں، آپ کی جگہ پر کھڑے نہ ہوسکیں گے اور نماز نہیں پڑھا سکیں گے۔ آپ نے پھر وہی فرمایا، پھر وہی جواب دیا گیا، تب آپ نے فرمایا کہ تم ایسی باتیں کرتی ہو جیسے یوسف علیہ السلام سے مصر کی عورتیں کرتی تھیں۔( اشارہ اس بات کی طرف ہے کہ زلیخا کو جب مصر کی عورتوں نے طعنے دئیے کہ تم غلام پر عاشق ہوگئی تو اس نے ان عورتوں کی دعوت کی، اس سے اس کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ وہ عورتیں حضرت یوسف علیہ السلام کے حسن کو دیکھیں گی تب انہیں معلوم ہوگا کہ میں معذور ہوں۔ اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کامقصد یہ بھی تھا کہ اگر رسول اللہﷺ اس مرض سے صحت یاب نہ ہوئے تو لوگ کہیں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے حضورﷺکی جگہ کھڑے ہونے کو بدفالی نہ سمجھیں اور آپﷺکے بعد لوگوں کو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کدورت نہ ہو۔)

پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ابوبکر( رضی اللہ عنہ) سے کہو کہ نماز پڑھائیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھا نے کے لیے نکلے، اتنے میں نبی کریمﷺکو مرض میں کچھ افاقہ معلوم ہوا توآپ دو آدمیوں کے سہارے نکلے۔ اب تک وہ منظر میری آنکھوں کے سامنے ہے کہ نبیﷺکے قدم مبارک زمین پر گھسٹتے ہوئے جاتے تھے یعنی اتنی قوت بھی نہ تھی کہ زمین سے پیر اٹھاسکیں۔ وہاں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز شروع کرچکے تھے،انہوں نے چاہاکہ پیچھے ہٹ جائیں مگر نبی ﷺنے منع فرمایا اور انہیں سے نماز پڑھوائی۔

2-ایک دن حضرت امیر المؤمنین عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے سلیمان بن ابی خیثمہ کو صبح کی نماز میں نہیں پایا تو ان کے گھر گئے اور ان کی والدہ سے پوچھا کہ آج میں نے سلیمان کو فجر کی نماز میں نہیں دیکھا؟ انہوں کہا کہ وہ رات بھر نماز پڑھتے رہے، اس وجہ سے اس وقت ان کو نیند آگئی، تب حضرت فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا :’’ مجھے فجر کی نماز جماعت سے پڑھنا زیادہ پسند ہے بہ نسبت اس کے کہ پوری رات عبادت کروں۔‘‘( مؤطا امام مالک)

شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ تعالیٰ نے لکھا ہے کہ اس حدیث سے صاف ظاہر ہے کہ صبح کی نماز باجماعت پڑھنے میں تہجد سے بھی زیادہ ثواب ہے، اس لیے علماء نے لکھا ہے کہ اگر رات کو جاگ کر عبادت کرنے سے نمازِ فجر رہ جانے کا خطرہ ہو تو نہ جاگنا افضل ہے۔ ( أشعۃ اللمعات )

3- حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ بیشک ہم نے اپنے آپ کو اور صحابہ رضی اللہ عنہم کو دیکھاکہ منافق (جس کا نفاق کھلا ہوا ہو) یا بیمار کے علاوہ کوئی جماعت نہیں چھوڑتا تھا، بیمار بھی دو آدمیوں کا سہارا لے کر جماعت کے لیے حاضر ہوتے تھے، بیشک نبیﷺنے ہمیں ہدایت کے راستے بتائے، اور ان میں سے ایک نماز ہے ان مسجدوں میں جہاں اذان ہوتی ہو، یعنی جماعت ہوتی ہو۔

دوسری روایت میں فرمایا: جسے خواہش ہوکہ کل (قیامت کے دن)اللہ تعالیٰ کےسامنے مسلمان ہونے کی حالت میں حاضر ہو،اسے چاہیے کہ پانچوں نمازوں کی پابندی ان مقامات میں کرے جہاں اذان ہوتی ہو (یعنی جماعت سے نماز پڑھی جاتی ہو) بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی ﷺکے لیے ہدایت کے طریقے جاری فرمائے ہیں اور یہ نما ز بھی ان ہی طریقوں میں سے ہے۔

اگر تم اپنے گھروں میں نماز پڑھ لیا کرو گے جیسا کہ منافق پڑھ لیتا ہے تو بیشک تم سے تمہارے نبی کی سنت چھوٹ جائے گی اور اگر تم اپنے پیغمبر کی سنت چھوڑ دو گے تو بلاشبہ گمراہ ہوجاؤ گے اور جوشخص اچھی طرح وضو کرکے نماز کے لیے مسجد میں جاتاہے تو اسے ہر قدم پر ایک نیکی ملتی ہے، ایک درجہ بلند ہوتا ہے اور ایک گناہ معاف ہوتا ہے اور ہمارے وقت میں جماعت وہی چھوڑتا تھا جو منافق ہو۔ہم لوگوں کی تو حالت یہ تھی کہ بیماری کی حالت میں دو آدمیوں کے سہارے جماعت کے لیے لائے جاتے تھے اور صف میں کھڑے کردیے جاتے تھے۔

4-ایک مرتبہ ایک شخص مسجد سے اذان کے بعد نماز پڑھے بغیر چلا گیا تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس شخص نے ابوالقاسمﷺکی نافرمانی کی۔ ( مسلم شریف )

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جماعت چھوڑنے والے کو کیا کہا؟کیا کسی مسلمان کو اب بھی بغیر عذر جماعت چھوڑنے کی جرأت ہوسکتی ہے؟ کیا کسی ایمان دار کو رسول اللہﷺکی نافرمانی گوارا ہوسکتی ہے ؟

5- نبی کریمﷺکے بہت سے صحابہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ جو کوئی اذان سن کر جماعت میں نہ جائے اس کی نماز ہی نہیں ہوگی۔ یہ لکھ کر امام ترمذی لکھتے ہیں کہ بعض اہل علم نے کہا ہے کہ یہ حکم تاکیدی ہے، مقصود یہ ہے کہ بغیر عذر جماعت چھوڑنا جائز نہیں۔[ اور بلا عذر نماز پڑھنے سے اگر چہ نماز ہوجائے گی مگر کامل نہیں ہو گی۔ ]

6-مجاہد نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ جو شخص تمام دن روزے رکھتا ہو اور رات بھر نمازیں پڑھتا ہو مگر جمعہ اور جماعت میں شریک نہ ہوتا ہو اس کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ فرمایا کہ دوزخ میں جائے گا۔ ( ترمذی )

امام ترمذی اس روایت کا مطلب یہ بیان فرماتے ہیں کہ جمعہ وجماعت کا مرتبہ کم سمجھ کر چھوڑے تب یہ حکم لگایا جائے گا، لیکن اگر دوزخ میں جانے سے مراد تھوڑے عرصے کے لیے جانا لیا جائے تو اس تاویل کی کوئی ضرورت نہ ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں