غیر سید کو ”شاہ“ کہنا

کیا ابوبکرؓ کی اولاد اپنے نام کے ساتھ شاہ لکھ سکتی ہے ؟

الجواب حامداومصلیا

“شاہ” فارسی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی بڑے کے ہیں، اور بادشاہ کو بھی کہا جاتا ہے مثلا شاہ روم، شاہ فارس وغیرہ، لہذا اس لفظ کو کوئی بھی شخص اپنے نام کا حصہ بنا سکتا ہے۔ شرعا اس میں کوئی قباحت نہیں۔ تاہم ہمارے ہاں عام طور پر یہ لفظ سادات بھی ناموں میں استعمال کرتے ہیں، لہذا اگر کوئی سادات میں سے نہیں اور وہ اپنے آپ کو سادات میں سے ظاہر کرنے کے لیے شاہ کا لفظ استعمال کرتا ہے، جیسا کہ سوال میں صدیقی کے لیے کہا گیا ہے، تو اس اعتبار سے یہ لفظ استعمال کرنا درست نہیں ہے۔ کیونکہ صدیقی سادات میں سے نہیں، اور س کے بغیر محض شاہ یا بڑے کے معنی کے لحاظ سے کوئی استعمال کرے تو جائز ہے جیسا کہ شروع میں لکھا گیا۔

قال شیخ عبدالحق فی اللمعات اعلم انہ قد جاء اھل البیت بمنعی من حرم الصدقۃ علیھم وھم بنو ھاشم فیشمل آل العباس وآل علی وآل جعفر وآل عقیل وآل الحارث فان کل ھولاء یحرم علیھم الصدقہ (تحفۃ الاحوذی)

وقیدہ المصنف فی الکافی تبعا لما فی الھدایة وشروحھا بآل علی و عباس و جعفر و عقیل و حارث بن عبدالمطلب ومشی علیہ الشارح الزیعلی والمحقق فی فتح التقدیر وصرحا با خراج ابی لھب واولادہ من ھذا الحکم لان حرمة الصدقة لبنی ھاشم کرامة من اللہ تعالی لھم ولذریتیھم حیث نصروہ علیہ الصلاة والسلام فی جاھلیتھم واسلامھم وابولھب کان حریصا علی اذی النبی فلم یستحقھا بنوہ واختارہ المصنف فی المستصفی وروی حدیثا لا قرابة بینی وبین ابی لھب ونص فی البدائع علی ان الکرخی قید بنی ھاشم بالخمسة من بنی ھاشم فکان المذھب التقید لان اللامام الکرخی ممن ھو اعلم بمذھب اصحابنا(البحر الرائق)

واللہ تعالی اعلم

مفتی عبدالرؤف

جامعہ دارالعلوم کراچی

١۔٣۔١٤٤١ھ

عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/953752701660642/

اپنا تبصرہ بھیجیں