حاملہ جانور کو ذبح کرنےکاحکم

فتویٰ نمبر:374

سوال:ڈاکٹری معائنہ سے پتہ چل جائے کہ جانور حاملہ ہے اور اس جانورکا جنین مرچکا ہے تواس جانور کو ذبح کرنے کا کیا حکم ہے؟ اگر جنین زندہ ہو تو کیا پھرحاملہ کو ذبحہ کرنا جائز گا؟

سائل: ابو بکر
الجواب بسمہ تعالیٰ
حاملہ جانور کو ذبح کرنا جائز ہے، تاہم چونکہ اس میں بلا ضرورت ایک دوسری جان کا ضیاع ہے اس لیے ایسا کرنا جبکہ بچہ پیدا ہونے کی مدت بالکل قریب ہو مکروہ ہے۔
اگر بچہ پہلے سے مردہ ہے تو اس کو کھانا بالکل حرام ہے اور اگر زندہ نکلا تو ذبح کر کے کھایا جا سکتا ہے۔
لما قال العلامۃ جلال الدین الخوارزمیؒ: رجلٌ لہٗ شاۃٌ حاملٌ فاراد ذبحھا تقارب الولادۃ یکرہ ذبحہا لان فیہ تضییعا لما فی بطنھا من غیر فائدۃ۔ (الکفایۃ شرح الہدایۃ فی ذیل فتح القدیر:ج؍۸،ص؍۴۱۷، کتاب الاضحیۃ)
قال العلامۃ المحقق محمد الشھیر بالطوریؒ: ویکرہ ذبح الشاۃ اذا تقارب ولادتھا لانہٗ یضیع ما فی بطنہا۔ (البحرالرائق:ج؍۸، ص؍۱۷۱، کتاب الاضحیۃ) 
ومثلہٗ فی ردّ المحتار:ج؍۶،ص؍۳۰۴، کتاب الذبائح۔
وَلَدَتْ الْأُضْحِيَّةُ وَلَدًا قَبْلَ الذَّبْحِ يُذْبَحُ الْوَلَدُ مَعَهَا
(قَوْلُهُ قَبْلَ الذَّبْحِ) فَإِنْ خَرَجَ مِنْ بَطْنِهَا حَيًّا فَالْعَامَّةُ أَنَّهُ يَفْعَلُ بِهِ مَا يَفْعَلُ بِالْأُمِّ
(رد المحتار ج٦ ص٣٢٢ ايج ايم سعيد)
والله اعلم بالصواب

اہلیہ ڈاکٹر رحمت اللہ
صفہ آن لائن کورسز
18 -7- 2017ء
23 شوال 1438 ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں