ہوا نکلنے کے شبہ سے وضو ٹوٹنے کا حکم

سوال:کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ ایک شخص ہے جسے یہ خیال ہوا کہ نماز میں کوئی چیز(یعنی ہوا نکلتی)معلوم ہوئی ہے، آپ نے فرمایا: کہ نماز سے نہ پھرے یا نہ مڑے،جب تک آواز نہ سنے یا بو نہ پائے۔

الجواب باسم ملھم الصواب

مذکورہ حدیث بخاری اور مسلم میں موجود ہےاور صحیح حدیث ہے۔اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی شخص کو وضو ٹوٹنے کے متعلق شک ہوا تو محض شک کی بنا پر وضو نہیں ٹوٹے گا اور نماز پر کچھ اثر نہیں پڑے گا۔

=============================

حوالہ جات:

1…”شكى إلي رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم الرجل الذي يخيّل إليه أنه يجد الشيء فى الصلاة ،فقال:لا ينفتل أو لا ينصرف حتى يسمع صوتاً أو يجد ريحاً.”

(صحيح البخاري:25/1، صحيح مسلم:158/1)

2…قال العلامة ابن نجيم المصري :”اليقين لا يزول بالشك “

(الاشباه والنظاىٔر:183/1)

3…شك في بعض وضوىٔه اعاد ما شك فيه لو فى خلاله،ولم يكن الشك عادة له وإلا لا.

قوله 🙁 وإلا لا) أي وان لم يكن فى خلاله بل كان بعد الفراغ منه وان كان أول ما عرض له الشك أو كان الشك عادة له وان كان فى خلاله فلا يعيد شيئا قطعاً للوسوسة عنه كما فى التالتارخانية وغيرها.

(الدرالمختار مع رد المحتار:150/1)

واللہ اعلم بالصواب

11 جمادی الثانی 1443ھ

15جنوری2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں