عبادات رمضان

عبادات رمضان

آپ ﷺنےاحادیث طیبہ کےذریعےرمضان المبارک کے جواعمال بتائے ہیں،وہ یہ ہیں:

1۔رمضان المبارک کاچاند دیکھنے کااہتمام کرنا۔

2۔روزےرکھناجوکہ فرض ہیں۔

3۔تراویح کااہتمام کرنا۔

4۔شب قدر کی تلاش ۔

5۔ہرطرح کےنیک اعمال جیسےتہجد،اشراق،چاشت،اوابین ،صدقہ ، زکوۃ وغیرہ کی کثرت ۔

6۔لڑائی جھگڑوں اورتمام گناہوں سےکنارہ کشی ۔نفس کوکچل کرصبروہمت سےکام لینا۔

7۔غریبوں سےہمدردی اور ان کی غم خواری کرنا۔اس کی یہی صورت سمجھ آتی ہے کہ زکوۃ صدقات ، راشن اورعید کے کپڑوں وغیرہ کےذریعےان کی مددکی جائے۔غرباکےلیے افطارکااہتمام کروایاجائے۔

8۔شرعی حدودمیں رہتے ہوئےتجارت اورکاروبارکےلیےیہ مہینہ نہایت موزوں ہے۔رمضان محض آرام اور سوئے رہنے کامہینہ نہیں ہے۔

شیخ الحدیث مولانازکریاکاندھلوی رحمہ اللہ” فضائل رمضان” میں لکھتےہیں:

“اس کا تجربہ تو بلا استثناء ہر صاحب ایمان روزہ دار کو ہوتا ہے کہ رمضان مبارک میں جتنا اچھا اور جتنی فراغت سے کھانے پینے کو ملتا ہے باقی گیارہ مہینوں میں اتنا نصیب نہیں ہوتا ۔ خواہ اس عالم اسباب میں وہ کسی بھی راستے سے آئے ، سب اللہ ہی کے حکم سے اور اسی کے فیصلے سے آتا ہے ۔”

9۔لاالہ الااللہ اوراستغفار کی کثرت یعنی ذکراللہ کااہتمام

10۔جنت کاسوال او رجہنم سے خلاصی کی دعا۔

11۔ملازمین سے کام کی تخفیف

قاعدہ شرعیہ

اس کےعلاوہ دین کاقاعدہ ہےکہ علم الحال سیکھنافرض ہے۔یعنی جس وقت جس چیزکا تقاضاہواس کےمطابق دین کاعلم سیکھناضروری ہے ۔جیسےکوئی حج کےلیےجارہاہے تواس پر پہلےسے حج سیکھنافرض ہے۔خودآپﷺنےحج سےپہلےحج کےاحکام سکھانےکے لیے خطبہ دیا۔عرفات اورمزدلفہ کےلیے کے لیے جانا ہواتوپہلےسےاس کےاحکام بیان فرمائے۔

جیسے ایک آدمی تاجر ہے۔اس کے لیے تجارت کے مسائل سیکھنا فرض ہے۔ ایک عورت بالغ ہو گئی تو اس کے ذمے مسائل مستورات سیکھنا سمجھنا ضروری ہو گیا۔

اب رمضان آرہا ہےتو روزہ،تراویح،زکوۃ،ان سب کے احکام پہلےسے سیکھنا فرض ہے۔ استقبال رمضان اسی کانام ہے،اس کو فقہائے کرام اپنی اصطلاح میں” علم الحال”کہتےہیں۔یعنی جس چیز کی ہمیں ضرورت ہو اس کا علم پہلے سے حاصل کرنا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں