اقامت کون کہے

سوال:جس شخص نے اذان دی کیا ضروری ہے کہ و ہی شخص اقامت کہے ؟یا مجبوری کی حالت میں دوسرا شخص بھی اقامت کہہ سکتا ہے

مسنون اور افضل یہی ہے کہ جس نے اذان دی ہے وہی اقامت کہے اور اذان دینے والے کے بجائے کسی اور نے اقامت کہی تو اگر مؤذن موجود نہیں تھا یا وہ کسی دوسرے کے اقامت کہنے سے ناراض نہیں ہوتا تو اسمیں شرعا ًکوئی قباحت نہیں اور اگرمؤذن دوسرے کےاقامت کہنے سے ناراض  ہوتا ہے تو پھر کسی دوسرے کا اقامت کہنا مکروہ ہے ۔  

الفتاوى الهندية – (1 / 54)

وَالْأَفْضَلُ أَنْ يَكُونَ الْمُؤَذِّنُ هُوَ الْمُقِيمُ كَذَا فِي الْكَافِي

وَإِنْ أَذَّنَ رَجُلٌ وَأَقَامَ آخَرُ إنْ غَابَ الْأَوَّلُ جَازَ مِنْ غَيْرِ كَرَاهَةٍ وَإِنْ كَانَ حَاضِرًا وَيَلْحَقُهُ الْوَحْشَةُ بِإِقَامَةِ غَيْرِهِ يُكْرَهُ وَإِنْ رَضِيَ بِهِ لَا يُكْرَهُ عِنْدَنَا. كَذَا فِي الْمُحِيطِ

اپنا تبصرہ بھیجیں