جماعت ِ فجر کے وقت سنت پڑھنا
فجر کی سنتیں چونکہ زیادہ مؤکدہ ہیں لہٰذا ان کے لیے یہ حکم ہے کہ اگر فرض شروع ہوچکا ہو تب بھی ادا کرلی جائیں، بشرطیکہ ایک رکعت مل جانے کی امید ہو اور اگر ایک رکعت کے ملنے کی بھی امید نہ ہو تو پھر نہ پڑھے اور پھر اگر چاہے تو سورج نکلنے کے بعد پڑھے۔
[ظاہر مذہب یہی ہے کہ کم از کم ایک رکعت ملنے کی امید ہو تو سنتیں اس وقت تک پڑھ لے، ورنہ چھوڑدے اور ایک قول یہ ہے کہ صرف قعدہ ٔاخیرہ ملنے کی امیدہو تب بھی سنتیں پڑھ لے۔ فتح القدیر، شامیہ وغیرہ میں اسی کو ترجیح دی گئی ہے۔
اگر یہ اندیشہ ہو کہ فجر کی سنتیں نماز کی سنتوں اور مستحبات وغیرہ کی رعایت کرتے ہوئے ادا کی جائیں گی تو جماعت نہیں ملے گی تو ایسی حالت میں چاہیے کہ صرف فرائض اور واجبات پر اکتفا کرے، سنتیں وغیرہ چھوڑ دے۔