جماعت کی حکمتیں اور فوائد:
حضرت مولاناشاہ ولی اللہ صاحب دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے جماعت کی کئی حکمتیں اور فوائد بیان فرمائے ہیں ، ان کا خلاصہ ذیل میں درج کیاجارہاہے!
1-دنیاوی رسوم کی خرابی کو دور کرنے میں کوئی چیز اس سے زیادہ فائدہ مند نہیں کہ کوئی عبادت عام کردی جائے، یہاں تک کہ وہ عبادت ایک ضرورت بن جائے کہ اس کا چھوڑنا عادی چیزوں کے چھوڑنے کی طرح ناممکن ہوجائے اور کوئی عبادت نماز سے زیادہ اہم نہیں کہ اس کے ساتھ یہ خاص اہتمام کیا جائے۔
2-مسلمانوں میں ہر قسم کے لوگ ہوتے ہیں، اَن پڑھ بھی، عالم بھی، لہٰذا یہ بڑی مصلحت کی بات ہے کہ سب لوگ جمع ہوکر ایک دوسرے کے سامنے اس عبادت کو ادا کریں، اگر کسی سے کوئی غلطی ہوجائے تو دوسرا اسے سکھلادے، گویا اللہ تعالیٰ کی عبادت کی ادائیگی ایک زیور ہوئی کہ تمام پرکھنے والے اسے دیکھتے ہیں، جو خرابی اس میں ہوتی ہے بتادیتے ہیں اور جو عمدگی ہوتی ہے اسے پسند کرتے ہیں،پس یہ نماز کی تکمیل کاایک بہترین ذریعہ ہوگا۔
3-جو لوگ بے نمازی ہوں گے ان کا بھی پتہ چل جائے گا اور ان کو نصیحت کرنے کا موقع ملے گا۔
4-چند مسلمانوں کامل کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا اورا س سے دعا مانگنا نزول رحمت اور قبولیت میں عجیب خاصیت رکھتا ہے۔
5-اس امت سے اللہ تعالیٰ کا یہ مقصود ہے کہ اس کا کلمہ بلند اور کلمۂ کفر پست ہو اور زمین پر کوئی مذہب اسلام پر غالب نہ رہے، یہ بات جب ہی ہوسکتی ہے کہ یہ طریقہ مقرر کیا جائے کہ تمام مسلمان عام اور خاص، مسافرا ور مقیم، چھوٹے اوربڑے اپنی کسی بڑی اور مشہور عبادت کے لیے جمع ہواکریں اور اسلام کی شان وشوکت ظاہر کریں، ان سب مصلحتوں کی وجہ سے ہی شریعت نے جماعت پر بھر پور توجہ کی، اس کی ترغیب دی گئی اور چھوڑنے پر سخت ممانعت کی گئی۔
6-جماعت میں یہ فائدہ بھی ہے کہ تمام مسلمانوں کو ایک دوسرے کی اطلاع ہوتی رہے گی اور ایک دوسرے کے درد ومصیبت میں شریک ہوسکیں گے جس سے دینی اخوت اور ایمانی محبت کا بھر پور اظہار ہوگا،جو شریعت کا ایک بڑا مقصود ہے اور جس کی تاکید اور فضیلت جا بجا قرآنِ عظیم اور احادیث ِنبیﷺمیں بیان فرمائی گئی ہے۔
افسوس! ہمارے زمانے میں جماعت چھوڑناایک عام عادت بن گئی ہے، جاہلوں کا کیا ذکر، ہم بعض لکھے پڑھے لوگوں کو اس بلا میں مبتلا دیکھ رہے ہیں۔ افسوس! یہ لوگ احادیث پڑھتے ہیں اور ان کے معنی سمجھتے ہیں مگر جماعت کی سخت تاکیدیں ان کے پتھر سے زیادہ سخت دلوں پر کچھ اثر نہیں کرتیں۔ قیامت میں جب اللہ تعالیٰ کے سامنے سب سے پہلے نماز کے مقدمات پیش ہوں گے اور اس کے ادا نہ کرنے والوں یا ادا ئیگی میں کمی کوتاہی کرنے والوں سے باز پرس شروع ہوگی، تو یہ لوگ کیا جواب دیں گے؟