جانوروں کی زکوٰۃ کا بیان قسط 1

جانوروں کی زکوٰۃ کا بیان

قسط 1

جانوروں پر زکوٰۃ کی شرائط

سال گزرنا تمام اموالِ زکوٰۃ میں شرط ہے۔

جانوراگر ’’سائمہ‘‘ ہوں تو ان کی زکوٰۃ فرض ہے، سائمہ وہ جانور ہیں جن میں یہ باتیں پائی جائیں:

1-سال کا اکثر حصہ گھر سے باہر مفت کا چارہ چرنے پر اکتفا کرتے ہوں اور گھر میں ان کے لیے چارہ کا انتظام نہ کیا جاتا ہو۔ اگر نصف سال باہر جا کرچرتے ہوں اور نصف سال ان کو گھر میں کھلایا جاتا ہو،چارہ چاہے قیمت دیکر کر لایا جائے یا مفت کا ہو تو پھر وہ ’’سائمہ‘‘ نہیں ہیں۔

2-دودھ کی غرض سے یا نسل کے زیادہ ہونے کے لیے یا موٹا کرنے کے لیے رکھے گئے ہوں۔ اگر دودھ، نسل اور موٹاپے کی غرض سے نہ رکھے گئے ہوں بلکہ گوشت کھانے کے لیے یا سواری کے لیے ہوں تو پھر سائمہ نہیں کہلائیں گے۔

جنگلی جانوروں میں زکوٰۃ

سائمہ جانوروں کی زکوٰۃ میں یہ شرط ہے کہ وہ اونٹ، گائے، بھینس، بکرا، بھیڑ یا دنبہ ہوں، جنگلی جانوروں مثلاً: ہرن وغیرہ میں زکوٰۃ فرض نہیں، البتہ اگر تجارت کی نیت سے خرید کر رکھے جائیں تو ان پر تجارت کی زکوٰۃ فرض ہوگی۔

جو جانور کسی پالتو اور جنگلی جانور سے مل کر پیدا ہوں تو اگر ان کی ماں پالتو ہے تو وہ پالتو سمجھے جائیں گے اور اگر جنگلی ہے تو جنگلی سمجھے جائیں گے، مثلاً: بکری اور ہرن سے کوئی جانور پیدا ہو تو وہ بکری کے حکم میں ہے اور نیل گائے اور گائے سے کوئی جانور پیدا ہو تو وہ گائے کے حکم میں ہے۔

جانوروں کے بچوں پر زکوٰۃ

جانوروں کے بچے اگر تنہا ہوں تو زکوٰۃ فرض نہیں۔البتہ اگر ان کے ساتھ بڑا جانور بھی ہو تو پھر ان پر بھی زکوٰۃ فرض ہوجائے گی اور زکوٰۃ میں وہی بڑا جانور دیا جائے گا اور سال پورا ہونے کے بعد اگر وہ بڑا جانور مر جائے تو زکوٰۃساقط ہوجائے گی۔

گھوڑوں پر زکوٰۃ

گھوڑوں پر جب وہ سائمہ ہوں اور نر ومادہ مخلوط ہوں، زکوٰۃ فرض ہے۔ یا تو فی گھوڑا ایک دینار یعنی پونے تین تولہ چاندی یا اس کی قیمت دے دے یا سب کی قیمت لگا کر اسی قیمت کا چالیسواں حصہ دیدے۔

مسئلہ:جانوروں کو درمیان سال میں فروخت کر دیا،اس کے عوض میں جو چیز ملے اگر اس میں تجارت کی نیت تھی تو اس حاصل شدہ کا سال نئے سرے سے شروع ہو گا اور فروخت شدہ جانوروں کی زکوٰۃ ساقط ہو جائے گی۔

مسئلہ:گدھے اور خچر پر جبکہ تجارت کے لیے نہ ہوں زکوٰۃ فرض نہیں۔

مسئلہ:وقف کے جانوروں پر زکوٰۃ فرض نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں