مکروہ اوقات میں قرآن مجید کی تلاوت کرنے کا حکم

سوال:کیا مکروہ اوقات میں قرآن مجید کی تلاوت کرنادرست ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب:

مکروہ اوقات میں تلاوت کرنے میں کوئی حرج نہیں، البتہ ان اوقات کو اوراد واذکار میں مشغول رکھنا زیادہ افضل ہے ؛کیونکہ قرآن مجید میں اس کی زیادہ تاکید وارد ہوئی ہے۔

==============

1۔فاصبر علی ما یقولون وسںبح بحمد ربک قبل طلوع الشمس وقبل غروبھا ومن آناء اللیل فسبح واطراف النھار لعلک ترضی۔ (قال الم اول: سورہ طہ/130)

ترجمہ : آپ اس پر صبر کیجیے ان کی باتوں پر اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کیجیے سورج نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے اور رات کے اوقات میں بھی اور دن کے دونوں سروں پر بھی ممکن ہے کہ آپ خوش ہو جائیں۔

2۔الصلاۃ فیھا علی النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم افضل من قراءۃ القرآن،أی فی الاوقات الثلاثہ،وکالصلاۃ والدعاء والتسبیح کماھو فی البحر

(فتاوی شامیہ ج2 / 35)

2۔۔۔طلوع وغروب اور استواء کے وقت قرآن مجید پڑھنا مکروہ اور ممنوع نہیں ہے ،بلاکراہت جائز ہے، البتہ ان اوقات مکروہہ میں قرآن مجید پڑھنے کے بجائے درود شریف،تسبیح ،ذکراللہ میں مشغول رہنا افضل و اولی ہے۔

(فتاوی رحیمیہ :ج4 / 90)

واللّٰہ اعلم بالصواب

11جنوری 2022

7جمادی الثانی 1443

اپنا تبصرہ بھیجیں