مالک نصاب ہونے کے باوجود بھی زکوۃ ادا نہ کرنا

سوال : ایک شخص نے پانچ سالوں سے زکوۃ ادا نہیں کی ہے کیا ان پانچ سالوں کی زکوۃ کی رقم اس کے ذمہ پر قرض شمار ہوگی؟

الجواب باسم ملھم الصواب

جی ہاں! ان تمام سالوں کی زکوۃ اس کے اوپر قرض ہوگی، جو اسے ادا کرنی ہوگی اور اگر وہ ان گزشتہ سالوں کی زکوۃ ادا کیے بغیر مر جائے تو گناہ گار بھی ہوگا۔

نوٹ:گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے اور بعض صورتوں میں تمام سالوں کی زکوۃ لازم نہیں ہوتی،اس لیے اگر مکمل تفصیل درکار ہے تو پھر رقم کی تفصیل لکھ کر سوال دوبارہ بھیج دیا جائے یا کسی دارالافتاء میں جمع کروادیا جائے۔

===========================

حوالہ جات :

1 : وَالَّذِينَ یَکنِزُونَ الذَّھَبَ وَالفِضَّۃَ وَلَا ینفِقُونَھَا فِی سَبِیلِ اللّٰہِ فَبَشِّرھُم بِعَذَابٍ اَلِیمٍ ۰

( سورہ توبہ ، آیت نمبر : 34 )

ترجمہ : اور جو لوگ سونے چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں دردناک عذاب کی خبر پہنچا دیجیے۔

2 : عَنْ اَبِی ھُرَیرَۃَ قَالَ قَالَ النبی ﷺ مَنْ اَتَاہُ اللّٰہُ مَالاً فَلَم یُؤَد ذَکَاتَہُ مُثِّلَ لَہُ مَالَہُ یَومَ القِیَامَۃِ شُجَاعًا اَقرَعَ لَہُ زَبِیبَتَانِ یُطَوَّقَہُ یَومَ القِیَامَۃِ ثُمَّ یَأخُذُ بِلِھزَمَتَیہِ ( شِدقَیہِ ) ثُمَّ یَقُولُ اَنَا مَالَکَ، اَنَا کَنزُکَ ثُمَّ تَلاَ ھَذہِ الاٰیۃ ( وَلَایحسبن الذین )

( بخاری شریف ، حدیث نمبر 1403 )

ترجمہ : حضرت ابو ہریرە رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں: کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” کہ جسے اللہ نے مال عطا کیا اور اس نے اس کی ذکٰوۃ نہیں ادا کی تو قیامت کے دن اس کا مال نہایت زہریلے گنجے سانپ کی شکل اختیار کرے گا اس کی آنکھوں کے پاس دو سیاہ نقطے ہوں گے جیسے سانپ کے ہوتے ہیں، پھر وہ سانپ اس کے دونوں جبڑوں سے اسے پکڑ لے گا اور کہے گا کہ میں تیرا مال اور خزانہ ہوں اس کے بعد آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی ” ولایحسبن الذین الخ ۰

3 : ( کزکاۃ ) فلو کان لہ نصاب حال علیہ حولان ولم یزکہ فیھما لا زکاۃ علیہ فی الحول الثانی، وکذا لو استھلک النصاب بعد الحول ثم استفاد نصاب آخر وحال علیہ الحول لا زکوۃ فی المستفاد لا شتغال خمسۃ منہ بدین المستھلک؛ اما لو ھلک یزکی المستفاد لسقوط زکاۃ الاول بالھلاک ۰

( ردالمحتار : 3/176 )

والله اعلم بالصواب

14رجب1443

17فروری2022

اپنا تبصرہ بھیجیں