منگیتر کو اپنے اوپر حرام ہونے کی قسم کھانا

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! السلام علیکم و رحمة الله وبركا ته!کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر ایک آدمی کی منگنی ہوئی ہو نکاح اور شادی نہیں ہوئی ہو اور وہ آدمی اپنی منگیتر کے بارے میں قسم کھائے کہ میں اس سے شادی اور نکاح نہیں کروں گا۔ بار بار وہ یہ قسم کھا چکا ہو اور یہ بھی کہے کہ میری منگیتر مجھ پر حرام ہے یوں مجھ پر حرام ہے جیسے میری بہن مجھ پر ہمیشہ کے لیے حرام ہے، تو اب اس آدمی کا اسی لڑکی کے ساتھ نکاح جائز ہو گا کہ نہیں اور یہ کفارہ دے گا یا پھر کیا کرے گا؟ مفتی بہ جواب چاہیے۔ 

والسلام

سائلہ کا نام: أمة اللة

الجواب حامدا و مصليا

وعلیکم السلام و رحمة الله!

اگر کسی نے منگیتر سے شادی اور نکاح نہ کرنے کی قسم کھائی تو نکاح کر لے اور قسم کا کفارہ ادا کرے، حلال چیز کو اپنے اوپر حرام کیا ہے تو بہتر یہی ہے کہ قسم توڑ دے اور کفارہ ادا کرے۔ قسم کا کفارہ دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلانا یا دس مسکینوں کو بقدر ایک فطرہ یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کا آٹا یا اس کے برابر قیمت دینا یا دس مسکینوں کو جوڑا دینا ہے۔ اور اگر یہ سب چیزیں ممکن نہ ہوں تو تین دن مسلسل روزے رکھنا ہے۔ اگر ایک ہی مقصد کے لیے متعدد بار قسم کھائی ہے تو ایک ہی کفارہ دینا ہو گا۔ 

“فكفارته اطعام عشرة مساكين من اوسط ما تطعمون اهليكم او كسوتهم او تحرير رقبه فمن لم يجد فصيام ثلثة ايام۔(سورة المائدہ، آیة ٨٩)

“ایک امر پر چند قسموں سے ایک ہی کفارہ کافی ہوجاتا ہے” (کفایت المفتی، کتاب الیمین و النذر 2/ 245 ط: دار الاشاعت)

“(قوله: وتتعدد الكفارة لتعدد اليمين) وفي البغية: كفارات الأيمان إذا كثرت تداخلت، ويخرج بالكفارة الواحدة عن عهدة الجميع۔(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار، 3 / 714):

🔸و اللہ سبحانہ اعلم🔸

قمری تاریخ: 29 ذوالقعدہ 1441ھ

عیسوی تاریخ: 20 جولائی 2020

اپنا تبصرہ بھیجیں